لندن ( ویب ڈیسک )
عالمی ادبی تنظیم PEN انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی کارکن اور نوبل امن انعام کے لیے نامزد ماہ رنگ بلوچ کو فوری اور بغیر کسی شرط کے رہا کریں، جو اس وقت محض پرامن احتجاج کے حق کے استعمال پر جیل میں قید ہیں۔
انٹرنیشنل PEN کی خواتین کی
لکھاریوں کی کمیٹی کی چیئر، جودتھ ہل نے کہا:
"ہم ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، جو بلوچستان کے عوام کے لیے انصاف اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں ایک نڈر آواز ہیں۔ ان کی گرفتاری اظہارِ رائے کی آزادی کے بحران، نسلی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور اُن خواتین کو درپیش خطرات کی علامت ہے جو پاکستان میں سچ بولنے کی جرأت کرتی ہیں۔ ہم ایسے تمام کارکنان کے ساتھ کھڑے ہیں جو اپنے لوگوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔”
ماہ رنگ بلوچ کو 22 مارچ 2025 کو کوئٹہ میں ایک پرامن دھرنے کے دوران "پبلک آرڈر آرڈیننس" کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جس کا مقصد ایک روز قبل پولیس فائرنگ میں تین مظاہرین کی ہلاکت پر احتجاج کرنا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد سے انہیں بارہا قانونی کارروائی سے محروم رکھا گیا ہے اور ان پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کے تحت بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
8 جولائی کو جب ان کا کیس نظرِ ثانی بورڈ میں جانا تھا اچانک پرانا کیس واپس لے کر انہیں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے دوبارہ 10 روزہ ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
ان کے وکیل کی جانب سے ایک سینیئر فوجی اہلکار کے خلاف ہتکِ عزت کا نوٹس بھیجا گیا ہے، جس میں ماہ رنگ پر لگائے گئے الزامات کو "جھوٹے، بدنیتی پر مبنی اور جان لیوا" قرار دیا گیا ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کی صحت اور خیریت پر اقوامِ متحدہ کے متعدد ماہرینِ انسانی حقوق نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کو 2024 میں BBC کی 100 بااثر خواتین اور ٹائم میگزین کی ’نیکسٹ 100‘ فہرست میں شامل کیا گیا، جب کہ وہ 2025 کے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد ہو چکی ہیں۔