کوئٹہ(بلوچستان ٹوڈے)نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان کہ جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ طویل عرصے سے چمن ،نوشکی ،چاغی ،پنجگور،تربت،گوادر سے منسلک افغانستان اور ایران باڈر کی بندش عوام کہ معاشی قتل کہ مترادف ہے ،باڈر ٹریڈ کہ متعلق حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہزاروں خاندان نان شبینہ کو محتاج ہو چکے ہیں۔
نوجوان بے روزگاری اور تنگ دستی کہ باعث خودکشی اور لوٹ مار جیسے خطرناک جرائم کہ مرتکب ہو رہے ہیں،حکومت نوجوانوں کو ناہی متبادل روز فراہم کرنے کہ اقدامات کر رہی ہے اور ناہی باڈر پر رائج صدیوں پرانے طریقے کار پر کاروبار کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔
بلکہ ہزاروں افراد کہ روزگار کو بھی چند مافیاز کہ ہاتھوں میں دینے کہ روش پر قائم ہے افغان و ایران باڈر پر روزانہ ہزاروں نوجوان دو ،،چار ہزار کی محنت مزدوری کر کہ اپنے گھر کی کفالت کرتے تھے اور سماج میں پر امن زندگی گزارتے تھے مگر حکومت اب اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے نوجوانوں میں بیروزگاری کے باعث جرائم اور نفرت کہ بیج بو رہی ہے،صوبائی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے روزگار کا 90% دارومدار افغانستان اور ایران کے باڈر کہ ساتھ وابستہ ہے جس کی بندش کسی طور پر بھی نا قانونی ہے اور ناہی انسانی بنیادوں پر ہے اگر ریاست عوام کو اپنے وسائل سے روزگار دے نہیں سکتی تو اسے پھر یہ حق بھی حاصل نہیں کہ جو عوام صدیوں سے باڈر سے وابستہ ہیں اور اپنے روزگار کی شمع جلائے بیٹھے ہیں حکومت اس شمع کو اپنی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث بجھائے ،،
*حکومت اور ریاستی ادارے باڈر ٹریڈ کی بندش ختم کریں اور لاکھوں لوگ جو بھوک اور افلاس کہ نرغے میںہیں ان کو اس عذاب سے نجات دلائے اور نیشنل پارٹی کا مطالبہ ہے کہ باڈر کہ کاروبار سے منسلک بڑے مافیاز کو دور رکھے جو ایک دن میں اربوں کے غیر قانونی اسمگلنگ کرتے ہیں ان کہ لیئے کوئی پابندی نہیں اگر پابندی ہے تو چار سلح پیٹرول، دو ٹائر، چار کاٹن بسکٹ لانے والے کہ لیئے ہے، نیشنل پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ وہ عوام کے روزگار اور معاشی قتل کرنے والی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کرہمیشہ عوام کہ ساتھ کھڑی ہوگی۔