پرامن سیاسی جدوجہد کو کچلنے کی کوششوں کیخلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ حق دو تحریک بلوچستان

 


تربت ( پریس ریلیز ) حق دو تحریک بلوچستان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ
26 جون 2025 کو عبدوئی بارڈر کی بندش اور روزگار پر پابندیوں کیخلاف بارڈر متاثرین کے ہمراہ پرامن دھرنا دیا گیا، جسے آل پارٹیز، انجمنِ تاجران، سول سوسائٹی، طلبہ تنظیموں، سماجی تحریکوں، قوم پرست اور مذہبی جماعتوں بارڈر سے وابستہ ہر مکاتب فکر کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

یہ دھرنا مسلسل پانچ روز تک جاری رہا، لیکن 30 جون 2025 کی رات ریاستی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس پر امن اختجاجی دھرنے پہ کریک ڈاؤن کیا گیا اور 14 افراد کو گرفتار کر کے آٹھ افراد کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے۔

ترجمان نے کہاہے کہ یکم جولائی 2025 کو ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی اس غیر آئینی و غیر جمہوری کارروائی کیخلاف شدید عوامی ردعمل سامنے آیا۔ اسی روز ڈپٹی کمشنر کیچ اور دھرنا منتظمین کے درمیان مذاکرات طے پائے، جن میں درج ذیل امور پر اتفاق ہوا:

تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے گا؛

دھرنے کے دوران ضبط کی گئی گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور دیگر سامان واپس کیا جائے گا؛

دھرنے میں شریک کسی فرد، سیاسی تنظیم یا کارکن کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی؛

عبدوئی بارڈر پر کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر مقامی لوگ ایرانی حدود میں مقیم ذمہ داروں کو آمادہ کریں کہ وہ آمدورفت اور کاروبار کی بحالی پر رضا مند ہوں،
تو ضلعی انتظامیہ عبدوئی نوبت بارڈر لسٹ کو دوبارہ جاری کرنے کیلئے تیار ہے۔

لیکن بدقسمتی سے، 10 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں اطلاع ملی کہ تربت پولیس مزید 30 سے زائد افراد کو احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے کی پاداش میں مقدمات میں شامل کرنے جا رہی ہے، اور مختلف ویڈیوز کو بطور "ثبوت" عدالت میں پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یہ کھلی وعدہ خلافی، عہد شکنی اور غیر قانونی اقدام ہے، جو آئین، قانون اور جمہوری اقدار کی صریح پامالی کے مترادف ہے۔

ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر پرامن سیاسی اور جمہوری جدوجہد کرنے والے مزید افراد کو نشانہ بنایا گیا، تو ہم اجتماعی طور پر خواتین، بزرگ، نوجوان، بچے سیاسی رہنما و کارکنوں سب کے سب پولیس اسٹیشن میں پیش ہو کر رضاکارانہ گرفتاری دیں گے۔

انھوں نے مزید کہاہےکہ یہ ریاستی اقدامات محض پرامن آوازوں کو دبانے اور حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوششیں ہیں۔ ہم ان جھوٹے، منفی اور انتقامی ہتھکنڈوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور تربت پولیس کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لے، بصورت دیگر ہم اس احتجاجی تحریک کو وسعت دیں گے۔
اگر ہمیں اس عمل پر مجبور کیا گیا، تو ہمارا مطالبہ صرف گرفتار شدگان کی رہائی نہیں ہوگا، بلکہ ڈسٹرکٹ کیچ کے بعض پولیس افسران اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران کو بھی جوابدہ ٹھہرانا ہمارے مطالبات کا حصہ ہوگا۔

ترجمان نے آخر میں کہاہے کہ ہم نے ہمیشہ آئینی، جمہوری، اخلاقی اور پرامن راستے کو اپنایا، لیکن ریاستی ادارے بالخصوص تربت پولیس اور ضلعی انتظامیہ، منفی طرزِ عمل اور اشتعال انگیزی پر اتر آئی ہیں، جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post