جمعیت علمائے اسلام تحصیل سوراب کے امیر مولانا غلام اللہ کے زیر صدارت تحصیل کابینہ کے ہمراہ ایک اہم پریس کانفرنس۔

 


سوراب (مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام تحصیل سوراب کے امیر مولانا غلام اللہ کے زیر صدارت تحصیل کابینہ کے ہمراہ ایک اہم پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سوراب کی انتظامیہ اور بلوچستان حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی۔

مولانا غلام اللہ نے کہا کہ سوراب کی انتظامیہ بھتہ خوری میں ملوث ہے اور ان کی سرپرستی میں پرائیویٹ افراد چھوٹے بڑے گاڑیوں سے دیدہ دلیری سے سرعام  بھتہ وصول کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال سوراب مکمل طور پر غیر فعال ہے نہ ادویات دستیاب ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں ایمرجنسی کی صورت میں بھی مریضوں کو کوئی سہولت میسر نہیں آتی ڈی ایچ او صاحب پورے مہینے میں صرف ایک بار سوراب کا دورہ کرتے ہیں جو صحت عامہ کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوراب میں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے اور انتظامیہ خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔

مولانا نے دعویٰ کیا کہ اے سی سوراب مدارس کو رجسٹریشن کے نام پر بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور رجسٹریشن کے بہانے انہیں زبردستی بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم مدارس والے ایسے دھونس دھمکیوں میں نہیں آنے والے ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی کمشنر سوراب اور اس کی ٹیم کو نااہل قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا بصورتِ دیگر جمعیت علمائے اسلام سوراب کی قیادت پرامن احتجاج شروع کرے گی۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے بلوچستان حکومت کی جانب سے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے ملازمین پر کیے گئے لاٹھی چارج کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نہ صرف ملازمین کے جائز مطالبات سے راہِ فرار اختیار کر رہی ہے بلکہ ان پر ظلم و جبر کر کے اپنے غیر جمہوری رویے کا ثبوت دے رہی ہے۔

اس موقع پر تحصیل جنرل سیکرٹری عبدالرشید، مولانا نعمت اللہ، قاری محمد مدنی، حافظ خالد، محمد اسحاق عیسیٰ زئی، خلیل احمد میروانی، قاری صبغت اللہ، حافظ محمد یونس، حافظ عبدالوہاب فاروقی، مصدق ملک اور حافظ عبدالمالک بھی موجود تھے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post