سردار اختر مینگل کو بھیجے گئے اس نوٹس کی شدید مذمت کرتی ہے جس میں اُن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی کاوشوں کو تسلیم کر کے ریاست مخالف مقاصد کی حمایت کر رہے ہیں۔بی وائی سی

 

شال ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بی وائی سی حکومت کی جانب سے  سردار اختر مینگل کو  بھیجے گئے اس نوٹس کی شدید مذمت کرتی ہے جس میں اُن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی کاوشوں کو تسلیم کر کے ریاست مخالف مقاصد کی حمایت کر رہے ہیں۔ ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں: ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو کب اور کس قانون کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے؟ ایسا کون سا نوٹیفکیشن، حکم یا قانونی دستاویز موجود ہے جو ثابت کرے کہ اُنہیں غیرقانونی قرار دیا گیا ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے کبھی آئین یا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ اُن کا واحد مطالبہ بلوچستان کے عوام کے لیے انصاف اور جبری گمشدگیوں کا خاتمہ ہے — جو خود پاکستان کے آئین، ملکی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اگر آج کوئی قانون توڑ رہا ہے تو وہ ریاستی ادارے ہیں جو شہریوں کو غیرقانونی طور پر اغواء کرتے ہیں، اُن کے خاندانوں کو اذیت دیتے ہیں اور انصاف سے محروم رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ بلوچ قوم کی آواز ہیں، اور اُن کی جدوجہد انصاف، آئینی بالادستی اور انسانی حقوق کے لیے ہے۔

منتخب نمائندوں جیسے سردار اختر مینگل کو بے بنیاد الزامات اور نوٹسز کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کرنے کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان اصل مسائل کو حل کرے جو بلوچستان میں بےچینی اور ناراضگی کی بنیادی وجہ ہیں۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت واضح کرے کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو کس قانون یا حکم کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا کوئی قانون یا نوٹیفکیشن موجود نہیں، تو حکومت کو یہ جھوٹے الزامات فوری طور پر واپس لینے چاہییں اور باقاعدہ معافی نامہ جاری کرنا چاہیے۔

ہم ہر اُس فرد کے ساتھ کھڑے ہیں جو آئین، قانون کی حکمرانی اور انصاف کا علم بلند کرتا ہے اور اس ظلم و جبر کے نظام کے خلاف آواز بلند کرتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post