دکی ( مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ دکی میں گزشتہ روز جعلی مقابلے میں مارے گئے تینوں نوجوانوں کی شناخت ہوگئی جن کو کوہلو اور بارکھان کے مختلف علاقوں سے مختلف اوقات میں قابض پاکستانی فورسز خفیہ اداروں نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا تھا. جعلی مقابلے میں شہید کیے گئے افراد کی شناخت
حيدر على مرى ولد وزير حمد مری ٹینگیانی گزینی سے ہوا ہے ،جس کو 24 مئی 2025 کو عصر کے وقت ضلع باركهان اور کوہلو کے بارڈر کے قریب ایف سی چیک پوسٹ سے دو سو میٹر اور ماشاء الله ہوٹل سے 500 میٹر کے فاصلے پر اٹھایا گیا تھا ۔ بتایا جارہاہے کہ حیدر علی پیشے کے لحاظ سے کھیتی باڑی سے منسلک تھے۔ ان کا گھر بارکھان کے حدود میں تھا لیکن روز صبح موٹرسائیکل پر کوہلو جاتے جہاں اپنی آبائی زمین پر کھیتی باڑی کرتے تھے۔ حیدر علی کو 24 مئی کو عصر کے وقت موڑ سائیکل سے گھر واپس جاتے وقت روکا گیا ان کے ساتھ ان کا بھتیجا بھی تھا ۔ لاپتہ کرتے وقت حیدر علی اور ان کے کم عمر بھتیجے نے شدید مزاحمت کی ۔خفیہ اداروں کے پاس کالا پروبکس گاڑی تھا جس کا پچھلا شیشا مزاحمت کے دوران پتھر لگنے سے ٹوٹ گیا تھا۔ گھر والوں نے رہائی کے لیے کوششیں کیں ان اداروں کی جانب سے یقین دلایا گیا تھا اسے چھوڑ دیا جائے گا لیکن جعلی مقابلے میں شہید کر دیے گئے۔
دوسرے کا شناخت صوبت مری ولد قمیص مری سے ہوا ہے جن کو اسی ہفتے بارکھان بازار میں مویشی منڈی کے قریب سے خفیہ اداروں نے دن کی روشنی میں لاپتہ کیاتھا، اس واقعہ کے سینکڑوں چشمدید گواہ بھی ہیں۔ جعلی مقابلے میں مارے جانے والے
تیسرے نعش کی شناخت نوزیر خان مری ولد ریحان مری(شاعر) جو کی کالی کوچ ، چمالنگ کے رہائشی ہیں۔
وزیر خان مری کو فورسز ادارے کی جانب سے تفتیش کے لیے پیش ہونے کو کہا گیا تھا جس پر وہ پیش ہونے قابض فورسز کے چھانی گئے جہاں انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنا کر بعد ازاں دیگر دو جبری لاپتہ افراد کے ساتھ جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا.