تربت 29 اپریل 2025 بلوچستان ڈسٹرکٹ کیچ کے ملحقہ علاقے ڈنک میں سیکورٹی فورسز کے مقابلے میں مارے جانے والے تین بلوچ سرمچاروں کی میتوں کو ورثاء کے حوالے نہ کرنے اس کے بعد رات کی تاریکی میں بغیر گور کفن غیر شرعی غیر انسانی طریقے سے ٹریکٹر کے زریعے تدفین انتہائی افسوسناک باعث تشویش ہے،
مہذب معاشرے میں جنگوں کے بھی اصول ہوتے ہیں ریاست و ریاستی اداروں کو مطلوب جیسے خطرناک مجرم لیکن وہ مرنے کے بعد میت تصور کیجاتی ہیں،
میتوں کیساتھ توہین آمیز سلوک غیر انسانی غیر اسلامی رویہ اختیار کرنے اسلامی انسانی اقدار کی پامالی کے زمرے میں آتا ہے ۔
ڈسٹرکٹ کیچ تحصیل تربت میں ریاستی اداروں نے انسانی اسلامی اقدار کو پاؤں تلے روند کر تینوں میتوں کو حیوانوں کی طرح ایک قبرستان( گڑھے) میں تدفین کیا ہے
ورثاء کو اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ ڈسٹرکٹ پولیس عدالت عالیہ سے استدعا کیا گیا کہ ہمارے لوگوں کو مارا گیا ہے اب میتوں کو ہمارے حوالے کر دیا جائے تاکہ ہم۔اسلامی انسانی بنیادوں پر انکی آخری رسومات ادا کر سکیں،
تو انہیں کہا گیا میتوں کو دفن کیا گیا ہے۔ لواحقین نے مطالبہ کیاکہ قبریں ہمیں دکھادیئے جائیں تاکہ ہم تسلی کرسکیں ہمارے لوگوں کو واقعی اسلامی انسانی طریقے سے دفن کیا گیا ہے ؟
تاکہ ہم تسلی ہو جائیں مگر حکمران طبقے کسی طرح ماننے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لواحقین نے میتوں کی عدم حوالگی کیخلاف تین دنوں تک ڈی بلوچ جدگال ڈن ایم ایٹ شاہراہ تربت ٹو کراچی کیساتھ تربت ٹو کوئٹہ شاہراہ پہ دھرنا دیکر احتجاج کیا ، انہوں نے اسی روز اس خدشات کا اظہار کیا کہ ہمارے لوگوں کو غیر انسانی غیر اسلامی طریقےزمین میں گھاڑدیا گیا ہے،
لیکن آج وہ خدشات صحیح ثابت ہوئے تینوں میتوں کو حیوانوں کی طرح گڑھے میں گاڑھ دیاگیا ہے ، میتوں کو کفن پہنانا اپنی جگہ لیکن میت کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے اسے ترتیب سے دفنایا جائے گا نہیں کھڈے کھود کر ٹریکٹر کے ذریعے میتوں کو رکھ کر ٹریکٹر کے ذریعے مٹی ڈال دیا گیا جوکہ انتہائی افسوناک ناقابل برداشت عمل ہے ۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ غیر اصولی غیر روایتی طرز عمل جنگوں کے دوران انتہائی خطرناک عمل ہے ریاست و ریاستی اداروں کی یہ آئینی و قانونی زمہ داری بنتی تھی کہ پہلے نعشوں کو ورثاء کے حوالے کیا جاتا، اگر حوالے نہیں کیا جاسکتا تو کم از کم انسانی اسلامی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پراپر طریقے سے تدفین کیا جاتا تاکہ وہ ورثاء قبر کھود کر دیکھتے واقعی ہمارے لوگوں کو اسلامی شرعی طریقے سے دفن کیا گیا ہے، آج ثابت ہوا کہ ریاستی ادارے کس طرح اسلامی انسانی اقدار کی پاسداری کر رہے ہیں؟
اسی طرح کی غیر مناسب طرزِ عمل پر علماء کرام مفتی حضرات معاشرے سے منسلک ہر مکاتب فکر کے لوگوں کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ انسانی اسلامی اقدار کی پامالیوں کیخلاف آواز اٹھائیں وگرنہ یہ خاموشی سنگین شکل اختیار کر لی جائے گی، تو اسکی برے اثرات پورے سماج پر مرتب ہونگے جس کی زمہ داری سب پر عائد ہوگی لہذا خود کو بری الزمہ کوئی تصور نہیں کرے غیر اصولی غیر روایتی طریقوں کو پروان چڑھانے نہیں دیا جائے یہ دونوں طرف شدید نقصان کا باعث بنتی ہے ۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ریاستی اداروں کی غیر شرعی انسانی عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی جانے چاہئے ۔
اسی قسم کی منفی پالیسیوں سے مزید نفرتیں پیدا ہونگے اسلامی انسانی اقدار کسی پامالیاں باعث تشویش انتہائی افسوس ناک عمل تصور کیجاتی ہیں۔حالانکہ حالیہ پاکستان ہندوستان تنازعات کے دوران دونوں جانب میتوں قیدیوں کی تبادلہ کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں تھا ،جس ہندوستان کو پاکستان اپنا ازلی دشمن تصور کرتا چلا آرہے ہندوستان پاکستان کو وہاں خیر سگالی کے بنیاد پر بم گرایا جانے والے پائلٹ کو باعزت طریقے سے حوالہ کر دیا جائے گا،
دوسری جانب بلوچستان میں بلوچوں کی میتوں کو ورثاء کے حوالے کرنے سے انکاری ہیں،
اس کی یہ متنفرانہ عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے اسکی بغض عداوت والی سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست و ریاستی ادارے ہندوستان سے بلوچ قوم کیساتھ زیادہ نفرت کرتے ہیں۔