مستونگ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان کے علاقے مستونگ سے دس روز قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ نوجوان محمد فہد لہڑی کی نعش برآمد ہوا ہے ۔
محمد فہد، محمد اقبال لہڑی کے صاحبزادے تھے۔ ان کی لاش کی برآمدگی سے علاقے میں افسوس اور غم کی فضا پھیل گئی ہے۔ اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنان واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
رواں مہینے بلوچستان میں 16 افراد کی نعشیں برآمد ہوئے ہیں جن میں 8 جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کی نعشیں ہیں ، جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعے میں جبری گمشدگی بعد رہا ہونے والے ایک نوجوان کو قتل کیا گیا۔
مذکورہ لاشوں میں سے تین پنجگور، تین تربت، ایک خضدار اور ایک مستونگ سے برآمد ہواتھا۔
بلوچستان میں رواں سال جبری طور پر لاپتہ افراد کے لاشوں اور حراستی قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کام کرنے والے تنظمیوں نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جبری لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔
جبری گمشدگیوں، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور جعلی مقابلوں میں قتل کے واقعات کیخلاف آواز اٹھانے والی مؤثر آواز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر رہنماء کئی مہینوں سے جیل میں بند ہیں انہیں تھری ایم پی او کے تحت زیرحراست رکھا گیا ہے۔