کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ
رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کے خلاف تری ایم پی او کے درخواست کی سماعت آج بلوچستان ہائی کورٹ میں ہوئی۔
ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے کارکنوں کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت ہوئی ہے۔
جسٹس اعجاز احمد سواتی اور جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل ڈبل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے کامران مرتضی، راحب بلیدی ،خالد کبدانی ،علہ احمد کرد اور دیگر وکلاء عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
فریقین کی جانب سے عدالت کے سامنے دلائل دئیے گئے۔ عدالت کی جانب سے درخواست کے وکلاء کو آرٹیکل فائیو کے تحت حلفیہ بیان جمع کرانے کی ہدایت درخواست کی سماعت آدھے گھنٹے کے ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے آرٹیکل 5کے تحت عدالت میں حلفیہ بیان جمع کرایا گیا۔ حلف بیان جمع کرانے بعد ایڈووکیٹ جنرل عدنان بشارت نے حلفیہ بیان پر مختلف اعتراضات کئے۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کی جانب سے بحث کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کونسل کے وکیل کامران مرتضی ایڈووکیٹ کی میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں بحث ہوگئی ہے، اچھے کی امید ہے، غلط آرڈر پاس کیاگیاہے میرے خیال میں، توقع ہے کہ کیس کا فیصلہ ایک آدھ دن سنائے جائے گا،
کامران مرتضی نے کہا کہ درخواست ڈاکٹر ماہ رنگ کی بہن کی طرف سے فائل کی گئی تھی۔
عدالت کے باہر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ آج کی سماعت سے اور صرف بلوچستان کے لوگوں سے آرٹیکل 5 کا مطالبہ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ ہم باقی پاکستان سے مختلف ہیں۔
بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان، پختونخوا اور گلگت کے معدنیات کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے ایک بات واضح ہوگیی کہ یہ ایف آئی آر بلوچستان کی بیٹیوں کے خلاف، دراصل بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کے لیے ہیں۔
وہ بلوچستان کے لوگوں کو ایسے جعلی کیسز سے ڈرانا چاہتے ہیں اور انہیں خاموش کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے بلوچستان کی معدنیات کو لوٹ سکیں۔
سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بی این پی واضح طور پر کہتی ہے کہ کسی کو وفاداری کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حق نہیں۔ اور بی این پی کسی کو بلوچستان کے وسائل لوٹنے کی اجازت نہیں دے گی۔