مستونگ ( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی کے سربراہ اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ لانگ مارچ کے اعلان میں تاخیر کیوں ہوئی؟ میں ان سے کہتا ہوں کہ (براہوئی میں: "پدین کر کن") یعنی کھانے کو ٹھنڈا کر کے کھانا چاہیے۔ جیسے لاندی کو مخصوص طریقے سے تیار کر کے پکایا اور کھایا جاتا ہے، ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کو چاہیے تھا کہ وہ خواتین کے سروں پر دوپٹہ ڈالنے کا بندوبست کرتا، نہ کہ انہیں جیل میں ڈالنے کا، لیکن تم نے فوجی توے سے منہ کالا کرنے کی ٹھان لی ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ خان محراب خان کے دور میں ہمسایہ ممالک میں بڑی بڑی طاقتیں موجود تھیں، جنہیں انگریزوں نے جلدی فتح کر لیا، لیکن جب خان محراب خان نے اپنی فوج اکٹھی کی تو ان کے وزیروں اور مشیروں نے مشورہ دیا کہ انگریز کی فوج بڑی ہے، ہم جنگ نہیں لڑ سکتے، بہتر ہے کہ انگریز کو حکمرانی کرنے دی جائے۔ مگر محراب خان نے کہا: "میں جانتا ہوں کہ میں انگریزوں سے لڑ نہیں سکتا، لیکن لوگوں نے جو دستار میرے سر پر رکھی ہے، اس کا تقاضا ہے کہ میں لڑ کر شہید ہو جاؤں۔"
اختر مینگل نے کہا کہ اگر سرکار نے ٹکراؤ کی ٹھان لی ہے اور وہ باؤلا ہو گیا ہے، تو اس کی مخالفت کرنا ہمارا فرض ہے۔ اگر لعنت ملامت سے بھی سرکار نہیں ٹلتی، تو پھر چلتن کے اِس پار اور اُس پار کچھ پتھر تو موجود ہوں گے۔
براہوئی میں خطاب کے دوران اختر مینگل نے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا جائے، ورنہ ہم کوئٹہ میں بھی یہی احتجاج کریں گے۔ اگر بات کرنی ہے تو میدان میں آ کر کریں، کوئٹہ کے میدان میں آ کر کریں۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گرفتار خواتین اور مردوں کو رہا کیا جائے۔ ہمیں کسی اور چیز کی ضرورت نہیں، ہمیں آپ کی سیٹیں نہیں چاہئیں، جہاں آپ نے پولٹری کے چوزےاور بڑے بڑے پیٹ والے بٹھا رکھے ہیں۔ ہمارے نزدیک سب سے زیادہ اہمیت ہماری شناخت، تشخص اور ننگ و ناموس کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی خود پریشان ہے، لیکن اس سے زیادہ وہ لوگ پریشان ہیں جو عزیز میاں قوال کے ہمنواؤں کی طرح پیچھے سے آواز لگاتے ہیں۔ ہمیں آپ کی حکومت نہیں چاہیے، جو سیٹیں آپ لوگوں نے چرائی ہیں، وہ تمہیں نسل در نسل مبارک ہوں۔
بی این پی کے سربراہ نے خطاب کے دوران کہا کہ پرسوں لانگ مارچ ہوگا، اور کل صبح مستونگ میں ایک آگاہی ریلی نکالی جائے گی، کیونکہ سوشل میڈیا بند ہونے کی وجہ سے بعض لوگوں کو لانگ مارچ کے بارے میں علم نہیں۔ بی ایس او کے سنگت اس حوالے سے اعلان کریں گے، لیکن ڈسپلن ضروری ہے۔ انہوں نے بھیڑ بکریوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ بھیڑ چال کی طرح کوئی کہیں جا رہا ہو اور کوئی کہیں۔
اختر مینگل نے دھرنے کے شرکاء سے عہد لیا کہ وہ خواتین کے سروں کے دوپٹے اور بزرگوں کی دستار کے نگہبان بنیں گے، جس پر مجمع نے اثبات میں جواب دیا۔ اس پر اختر مینگل نے کہا: "پھر جیت ہماری ہوگی!"
6 اپریل کو صبح 9 بجے ہمارا لانگ مارچ کوئٹہ کی طرف روانہ ہوگا۔