بلوچستان میں جبر و ستم کے خلاف بی این ایم کا تین ممالک میں بیک وقت احتجاج

 


بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری، شال میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں حبیب، امداد، اور 12 سالہ نعمت کے قتل، اور بی ایس او آزاد کے 11 سال سے جبری لاپتہ رہنماؤں زاہد بلوچ اور اسد بلوچ کی جبری  گمشدگی کے خلاف  جرمنی، برطانیہ اور نیدرلینڈز  میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔  

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور متاثرین کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور بلوچستان میں  جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور  جبری لاپتہ افراد اور سیاسی قیدیوں کی رہائی  کا مطالبہ کیا۔  

مقررین نے خطاب میں کہا کہ  پاکستانی فوج روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ بلوچوں کو قتل کر رہی ہے، اور جبری گمشدگیوں نے پورے بلوچستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والوں میں وہ نمایاں شخصیات شامل ہیں جو سماج کی سیاسی اور علمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔  طلبہ، سائنسدان، پروفیسرز، اور انسانی حقوق کے کارکنان  بھی اس ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔  

 بی این ایم عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچ قوم کے حقِ آزادی کے لیے مداخلت کریں اور بلوچستان کی آزادی  یقینی بنائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post