کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین اور چار مارچ کی درمیانی رات کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پسنی اور اورماڑہ کے درمیان بُزی کے مقام پر تین گھنٹوں تک کوسٹل ہائی وے پر ناکہ بندی کرکے درجنوں گاڑیوں کی تلاشی لی جبکہ ہائی وے پر واقع پولیس کی چوکی پر قبضہ کرکے چوکی کو نزر آتش بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوران چیکنگ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسافروں کے کارڈ چیک کئے گئے مگر فوج اور خفیہ اداروں سے کوئی تعلق ثابت نہ ہونے پر سرمچاروں نے انہیں بحفاظت جانے دیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ ناکہ بندی کے دوران پنجاب اور دیگر علاقوں کیلئے ایل پی جی لے جانے والے متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، جبکہ کوسٹل ہائی وے پولیس کی ایک گاڑی کو دوران چیکنگ روک کر پولیس اہلکاروں کا اسلحہ ضبط کرکے گاڑی کو نذر آتش کیا جبکہ پولیس اہلکاروں کو انسانیت اور بلوچ ہونے کے ناطے چھوڑ دیا گیا۔
ترجمان نے کہاہے کہ پانچ مارچ کو رات 8 بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کولواہ کے علاقے مادگ کلات میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر دو اطراف سے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا ہےکہ ایک اور حملے میں آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کیچ کے علاقے بلیدہ گلی میں تعمیراتی کمپنی کے دو گاڑیوں، جن میں ایک بلڈوزر اور ایک بورنگ گاڑی شامل تھی، پر حملہ کرکے انہیں ناکارہ کردیا۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم بلوچ نوجوانوں کو متوجہ کرتے ہیں کہ دشمن قوتوں کی بلوچ دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہوکر بلوچ تحریک آزادی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی تک قابض دشمن کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔