بلوچستان کے علاقے بولان کے قریب 11 مارچ کو بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے پر چین، ایران اور یورپی یونین کے وفود نے ردعمل دیتے ہوئے مسافروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین وفد برائے پاکستان کی نمائندہ، سفیر ریینا کوئنکا نے اپنی ایکس میں اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم بلوچستان میں 11 مارچ کو ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہماری دلی تعزیتیں پاکستان کے عوام اور متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہیں، چونکہ صورتحال اب بھی پیچیدہ ہے ہم یرغمالیوں کی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دوسری جانب چین نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ چین دہشت گردی کی ہر قسم کی مخالفت کرتا ہے، چین پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں علاقائی امن، اتحاد و استحکام اور عوام کی حفاظت کے لیے اس کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
ایران نے بھی اس واقعے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تہران جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم شہریوں کو یرغمال بنانا شہریوں کے خلاف پرتشدد اقدامات اور اہم مواصلاتی نظام کو متاثر کرنا انسانیت کے خلاف ایک بزدلانہ عمل ہے۔
تینوں ممالک نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے یرغمالیوں کی فوری رہائی اور ان کی حفاظت کی یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
امریکن ایمبیسی برائے پاکستان نے کہاکہ ہم جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے اور بلوچستان کے ضلع کچھی میں مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے، جسے امریکہ نے ایک عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔ ہم متاثرین، ان کے اہل خانہ اور اس خوفناک واقعے سے متاثر ہونے والے تمام افراد سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام کو تشدد اور خوف سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ امریکہ پاکستان کا مضبوط شراکت دار رہے گا تاکہ وہ اپنے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنا سکے۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دریں اثناء جرمنی کے سفیر برائے پاکستان نے واقعہ کے حوالے سے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے ہم بلوچستان میں مسافر ٹرین پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں کسی کی طرف سے سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کا استعمال ناقابل قبول ہے، اس سے بھی زیادہ جب معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مشکل کی اس گھڑی میں ہم پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تاہم بی ایل اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یرغمال بنائے گئے تمام خواتین ، بزرگ اور بچوں کو رہا کردیا، جبکہ 200 سے زائد فوجی اہلکار انکے تحویل میں ہیں ۔
رات گئے درجنوں مسافر جن میں زیادہ تر خواتین ، بچے ، بوڑھے افراد شامل تھے کوئٹہ پہنچ گئے تھے اور بازیاب ہونے والے متعدد یرغمالیوں نے میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ انھیں حملہ آوروں نے خود بحفاظت رہا کردیا ہے۔
میڈیا کو جاری ایک تازہ بیان میں بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہاکہ آج قابض پاکستانی فوج کی جانب سے دی گئی وارننگ اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے کی گئی عسکری جارحیت کا سخت اور حتمی جواب دیا ہے۔ دشمن فوج نے آج توپ خانے اور بھاری ہتھیاروں سے پیشقدمی کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بی ایل اے کے سرمچاروں نے پیشہ ورانہ عسکری حکمت عملی کے تحت دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا اور فوج کو بدترین شکست دے کر پسپائی پر مجبور کر دیا۔ تاہم، اس معرکے میں بی ایل اے کے تین سرمچار مادرِ وطن کی راہ میں قربان ہو گئے، جو بلوچ قومی جنگِ آزادی میں ایک نئی تاریخ رقم کر گئے۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستانی فوج کی اس جارحیت، ہٹ دھرمی اور قیدیوں کے تبادلے پر غیرسنجیدگی کے جواب میں بی ایل اے نے ایک گھنٹے قبل مزید 50 یرغمالی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، جو بلوچ قومی عدالت میں بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں، وسائل کی لوٹ مار، ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم میں براہ راست ملوث پائے گئے تھے۔