کوئٹہ(ویب ڈیسک)کوئٹہ پولیس تھانہ عبدالخالق میں پولیس کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے نصیب اللہ کے اہل خانہ نے نعش کے ہمراہ شال پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرین کیا۔
مظاہرین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نصیب اللہ اوراسکے ساتھی کو 15فروری کوایک پرائیویٹ گاڑی میں سوار صالح نامی شخص اٹھاکر تھانے لے گئے جہاں پولیس نے نصیب اللہ پر بدترین تشدد کیا جس سے اسکی ہلاکت ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے گرفتاری کے بعد نصیب اللہ سے اسکے اہل خانہ کو ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی،اورنہ ہی انہیں کسی بھی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ اسکے ساتھی کو 50ہزار روپے لیکر چھوڑدیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر نصیب اللہ نے کوئی جرم کیا تھاتو اسے عدالت میں پیش کیا جاتانہ کہ اسے تشددکرکے شہید کردیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاراب اپنے جرم کوچھپانے کیلئے نصیب اللہ کی ہلاکت کو خود کشی کارنگ دیکر جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ ہم حکام بالاسے مطالبہ کرتے ہیں کہ پولیس تھانہ عبدالخالق شہید کے ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور نصیب اللہ کے اہل خانہ کوانصاف دلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی جی پولیس سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ صالح نامی شخص کون ہے جولوگوں کو اپنی پرائیوٹ گاڑی میں اٹھاکرلے جاتا ہے اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔