کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو اس سال کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ ناروے میں مقیم بلوچ صحافی کیّا بلوچ کے مطابق، یہ نامزدگی جبری گمشدگیوں کے خلاف ان کی طویل مزاحمت اور انسانی حقوق کے لیے انتھک جدوجہد کا اعتراف ہے۔
نوبل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، رواں سال نوبل امن انعام کے لیے 338 امیدواروں کی نامزدگیاں موصول ہو چکی ہیں، جن میں 244 شخصیات اور 94 تنظیمیں شامل ہیں۔ حتمی فاتح کا اعلان اکتوبر میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو اس سے قبل عالمی سطح پر بھی متعدد اعزازات مل چکے ہیں۔ بی بی سی نے انہیں دنیا کی 100 بااثر خواتین میں شامل کیا تھا، جبکہ معروف امریکی جریدے ٹائم میگزین نے انہیں "100 نئے ابھرتے ہوئے رہنماؤں" کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ تاہم، جب وہ نیویارک میں ٹائم میگزین کی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہی تھیں، تو پاکستانی حکام نے انہیں کراچی ایئرپورٹ پر روک دیا تھا۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی سرگرمیاں عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہی ہیں، اور ان کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔