شال( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت کراچی سے قابض پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری تفصیلات کے مطابق مشکے سے 27 فروری کو پاکستانی فوج نے لیویز اہلکار ارشاد ولد واحد بلوچ سکنہ مشکے کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ۔
وہاں پنجگور سے شے مزار ولد برکت علی سکنہ تسپ پنجگور نامی نوجوان فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ ہوا ہے۔
اس طرح تربت میں پاکستانی فورسز نے زامران سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
لاپتہ نوجوان کی شناخت قریش ولد نعیم کریم کے نام سے ہوا ہے، جو کہ تاپلو ناگ، زامران کے رہائشی ہے اور حال ہی میں چاہے کور، گنہ میں مقیم ہے ۔
اہلخانہ کے مطابق گزشتہ رات پاکستانی فورسز نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر قریش نعیم کو حراست میں لیا اور
نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
ادھر کراچی ملیر کوہی گوٹھ کے علاقے سے پاکستانی فورسز نے ولید ولد عطاء محمد اور زوہیب ولد زباد نامی دو افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے، انکے لواحقین کو خدشہ ہے کہ ان کے پیاروں کو کسی جھوٹے کیس میں یا کسی بے بنیاد وجہ پر نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ریاست و اس کے ماتحت اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لواحقین کے پیاروں کو با حفاظت بازیاب کیا جائے وگرنہ دیگر صورت ہم احتجاج و دیگر قانونی معاملات کو بروئے کار لانے کا حق رکھتے ہیں۔
دریں اثناء کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو سریاب سے 2 اکتوبر 2024 کو فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے نوجوان مزمل مری پانچ ماہ گزرنے کے بعد بازیاب ہواہے۔
اسی طرح تربت سے جبری گمشدگی کے شکار زمان بلوچ اور ابو حسین بلوچ کو 4 مارچ کو ، پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گمشدگی کے بعد بازیاب ہوگئے ہیں ۔