تربت، جبری لاپتہ عطاء اللہ اور یاسر کی بازیابی کیلے لواحقین کی مشترکہ پریس کانفرنس

 


کیچ(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان ضلع کیچ کے  مرکزی شہر تربت  پریس کلب میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ عطاء اللہ ولد نور بخش ساکن شاہی تمپ اور یاسر حمید ساکن بہمن کی بہنوں نے، سماجی سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر اور دیگر کے ہمراہ   پریس کانفرنس کرتے ہوئے  جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

عطاء اللہ کی بہن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو 13 اکتوبر 2024 کی شب نامعلوم افراد نے اٹھا لیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے فدا چوک پر احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دوران اسسٹنٹ کمشنر تربت نے مذاکرات کے بعد تین ہفتوں کے اندر ان کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی، جس پر احتجاج موخر کردیا گیا، لیکن آج ایک ماہ مکمل ہونے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر تین دن کے اندر بازیابی نہ ہوئی تو غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا جائے گا، جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک لاپتہ افراد کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عطاء اللہ ایک مزدور تھا جو کپڑے سلائی کرکے اپنے گھر کا خرچ چلاتا تھا، اور ان کی گمشدگی کو چار ماہ مکمل ہوچکے ہیں، لیکن حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

اسی موقع پر یاسر حمید کی بہن نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو بھی 13 اکتوبر کی شب گھر سے اٹھایا گیا اور وہ بے قصور ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انہیں بازیاب نہیں کرایا گیا تو دوبارہ احتجاجی دھرنا دیا جائے گا اور ڈی بلوچ روڈ بند کیا جائے گا۔

انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے بھائیوں پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، ورنہ فوری طور پر رہا کیا جائے۔ لواحقین نے کہا کہ ان کے والدین شدید صدمے میں ہیں اور حکومتی خاموشی ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post