ہر محاذ پہ سامراج قابض گیر کو رسوائی ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کامریڈ وسیم سفر

 


کیچ ( پریس ریلیز ) بلوچ سیاسی سماجی سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر نے جاری بیان میں کہاہے کہ ریاستی عسکری قوتیں بلوچ مسلح عسکریت پسند تنظیموں کی ہاتھوں شکست کھانے کے بعد جبری لاپتہ پہلے سے زیر حراست بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلےمیں شہید کر رہے ہیں جوکہ ریاستی عسکری قوتوں کی شکست خوردگی بوکھلاہٹ کی واضح نشانی ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ یہ کسی بندوق والے کے سامنے لڑنے مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے اسی لئے بلوچستان میں ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاری جبری گمشدگی پالیسوں میں مزید شدت لائی جارہی ہے فیک انکاؤنٹر ماورائے عدالت جبری لاپتہ افراد کی قتل عام میں بی تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے
یہ وطیرہ رہا ہے اس ملک کے مقتدرہ سامراجی قابض گیر نوآبادیاتی حکمرانوں کا جب اپنے سے طاقت ور کے سامنے مقابلہ ہواپتلونیں اتار جان چھڑا کر بھاگ گئے ہمیشہ  ان کے جبر جارہیت کا نشانہ نہتے معصوم زیر دست طبقے پر ظلم جبر کا پہاڑ تھوڈ دئیے ہیں ۔

جس کی واضح مثال 1971 بنگال میں بنگالیوں کے سامنے پاکستانی ملٹری کے 93 ہزار مسلح عسکری دستوں بھارتی جنرل کے سامنے سرینڈر کر کے ہتھیاروں سمیت پتلونیں اتارا  بہت بڑی بی شرمی رسوائی ذلت کیساتھ وہاں بنگال سے واپس ہوئے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا اکثریت نے اقلیت سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کر کے دنیا کے نقشے پر ایک آزاد خود مختار ریاست کے طور پر ابھرے ۔

بیان میں کہاہے کہ حالانکہ انہی ظالم جابر غاصب درندہ صفت لوگوں نے بنگال میں بھی بنگالیوں پر ہر قسم کی وحشیانہ سلوک کرتے ہوئے 20 ہزار کنواری لڑکیوں اشتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کر زبردستی ریپ کر کے بنگال میں بنگالیوں کے دانشور خواندہ ناخواندہ مزدولوگوں کو بیدردی سے شہید کر کے قتل عام کیا نتیجہ کیا نکلا 93 ہزار پتلونیں اتار کر وہاں سے واپس ہوئے 1948 سے لیکر آج تک بلوچستان میں وہی بنگال والا فارمولہ آزمایا جا رہا ہے یہاں بلوچ دانشور ایکٹیویٹیس صحافی کالم نگار سیاسی رہنماؤں اسٹوڈنٹس دیگر ہر مکاتب فکر کے لوگوں کو نشانہ بنانے ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہیں۔

بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پہ سینکڑوں بیگناہ لوگوں کو ماورائے عدالت  قتل اور لاپتہ قتل کیا جا رہا ہے اس سے صاف واضح الفاظ میں ظاہر ہے کہ وہ اپنے سے طاقت ور کے سامنے مقابلہ کرنے کا سکت نہیں رکھتے ہیں اسی لئے خانہ پوری کرنے کیلئے نہتے معصوم عام لوگوں کو اپنی جبر جارہیتی پالیسیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ریاست و ریاستی مقتدرہ قوتوں کی جبر جارہیت لوگوں کو خود موبلائیز کر کے اسے پختہ عزم کیساتھ پرعزم بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں
دنیا تاریخ کے جنگی اصولوں سے نا واقف غیر تہذیب یافتہ لوگ جس کی دنیا کے تاریخ میں کوئی تاریخی کردار ذکر موجود نہیں اس سے ہر قسم کی منفی اوچھے ہتھکنڈے گھناونی حرکتوں کی توقع رکھا جا سکتا ہے
کیونکہ اس کی گھناونی منفی ہتھکنڈوں انتہائی گھٹیا حرکتوں کی مثال بنگال میں موجود ہیں۔

بلوچ قوم کی مزاحمتی عزم سوچ کو اسی قسم کی گھناونی حرکتوں سے شکست نہیں دیا جا سکتا
بلوچستان میں سامراج قابض گیر قوتیں شکست کھا چکے ہیں
جس کی واضح مثال یہ ہے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے معصوم نہتے عام بیگناہ لوگوں کو جبر جارہیت کا نشانہ بنایا جارہاہے۔

انھوں نے کہاہے کہ اقوام عالم محذب دنیا کو بھی آج یہاں کی سامراجی نظام مقتدرہ قوتوں کی مظلوم محکوم قوموں کیساتھ مذموم عزائم  کالی کرتوتوں کے بارے میں مکمل ادراک ہو چکا ہے یہاں دنیا کو دھوکہ دینے کیلئے 77 برسوں سے نام نہاد ایک غیر جمہوری نظام کے تحت  مظلوم محکوم لوگوں کی زندگیوں کو اجیران بنا دیا گیا ہے  پردہ کے پیچھے کیا چل رہا ہے اس سے دنیا باخبر ہو چکے ہیں یہاں صرف بلوچ قوم کے علاؤہ پنجابی سندھی پشتون گلگتی کشمیری کسی کی قومی تشخص بقاء عزت ننگ ناموس انکے کے ہاتھوں محفوظ نہیں ہےایک مافیہ نے سارے نظام پہ قبضہ کر کے بزور شمشیر ڈھنڈے کے زور پر ہر معاملے کو نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن آج جدید سائنس ٹیکنالوجی کے زمانے اکیسویں صدی گلوبلائزیشن کے دور میں قابض انکی کالی کرتوتوں کا پردہ اندرون بیرون تمام سب کے سامنے پاش ہو چکا ہے۔

ہر محاذ پہ سامراج قابض گیر کو رسوائی ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ظالم جابر غاصب جتنے طاقت  آزمائی کرنے لوگوں کو پریشر لائیز کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تو ظلم کیخلاف اس سے بڑی اجتماع ہو سکتا ہے اتنی زیادہ نفرتیں جنم لینگے

Post a Comment

Previous Post Next Post