مسلح آزادی پسند اور گینگسٹر و ریپسٹ میں فرق۔ تحریر ۔ سمیر جیئند بلوچ

 


ہم پاکستان جیسے غیر ذمہدار ریاستوں کو چھوڑ کر کہیں کسی ملک میں چلے جائیں، ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر قانون ،قواعد اور روزہ مرہ کے ہر کام میں نظم و ضبط نظر آئے گا ۔ مثال کے طورپر آپ کسی سڑک پر جارہے ہیں تو روڈ پر ہر جگہ آپ کو علامات و نشانات نظر آئیں گے ،جو آپ  کے حفاظت تحفظ کیلے لگائے گئے ہوتے ہیں، کہیں روڈ پر ڈبل لکیر کا سائن یے تو کہیں کٹ کہیں زیبرا کراس ہے توکہیں جھمپ ، غرض ہر جگہ علامات ،اعداد شمار  سے آپ کی رہنمائی کی جاتی ہے ، ان کے زریعے آپ کو بتایا جاتاہے کہ یہاں انسان ،جانور ،مخالف سے آنے یا جانے والے کو آپ نے کس طرح راستہ دیکر خود بھی کیسے منزل پر کتنی تیزی یا دھیمی رفتار سے  حفاظت کے ساتھ پہنچنا ہے ۔
ان سب کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ آپ کسی کیلے سردرد یا مصیبت کا باعث نہ بنیں اور وہ آپ کیلے مسئلے کھڑے نہیں کرپائیں ، بس مدار میں ہر کوئی آسانی سے گھومتا رہے کوئی توڑ پھوڑ پیدا نہیں ہوتا نہ کسی کو جان سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

ٹھیک اسی طرح مسلح آزادی پسند  تنظیم اور ایک گینگ میں معمولی فرق ہوتا ہے ،یہاں دونوں کے ساتھی بظاہر  مسلح ہوتے ہیں ۔ یہاں بھی انھیں منفرد کرنے والا ان کا اپنا اپنا کردار بن جاتاہے ،جس طرح سڑک پر آپ محفوظ ڈرائیونگ سے گائیڈ لائن کو اپنا کر باآسانی پہنچ جاتے ہیں،  اس طرح ذمہدار تنظیم جہد کار بندوق ذریعے آپ کو تحفظ دیکر آپ کو  آزادی کے مقصد تک پہنچا دیتا ہے۔

آپ نے دیکھا ہوگا جہد کار اور ایک گینگ میں لکھے پڑھے انپڑھ  یعنی معاشرہ کے ہر طبقہ کے لوگ شامل ہوتے ہیں   ،جہد کار اپنے کم لکھے پڑھے ،یا چرواہا کیوں نہ ہو ، ساتھیوں کا تربیت کرکے انھیں معاشرہ کیلے با کردار   بناتے ہیں ،یہاں سوال و جواب کی آزادی ہوتی ہے، ،محنت، جفا کش ،دانشور ،مصنف ،لکھاری  ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کی قدر ان سے سیکھنے کی جستجو سپاہی سے لیکر لیڈر تک  ہوتی ہے ،چھوٹوں سے شفقت بچوں سے پیار مظلوم سے لگاؤ رکھتے ہیں۔

یہاں کسی کے خواہش کے برعکس بدتمیزی، بندوق کے زور ہیرا پھیری سے  اپنی بات منوائی نہیں جاتی ، بلکہ دلیل سے ایک دوسرے کو سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے ،بحث مباحثے کو رواج دی جاتی ہے ، اگر سامنے والا علم دانش میں ان سے زیادہ علم رکھتا ہے تو جلدی اپنی شکست تسلیم کرکے  اس کی قدر کرکے ان سے سیکھنے صلاح مشورہ کرکے کام کو آگے بڑھانے کیلے راہیں ڈھونڈ لیتا  ہے ،یہ نہیں دیکھا جاتاہے سامنے والا کس صنف سے تعلق رکھتا ہے ،اگر وہ خاتون ہے یا مرد اس کی قابلیت و علم دیکھا جاتاہے کسی کےصنف کو لیکر اسے نیچا نہیں دکھایا جاتا ہے ،
نہ ہی بیٹھ پیچھے اسے سوال کرنے پر دشمن غدار کے القابات سے نوازا جاتاہے اور نہ اسے ذہنی ٹارچر یا معاشی رکاوٹ پیدا کرکے  دیگر مسائل میں  الجھایا جاتاہے ، بلکہ اس کے علم دانش پر فخر کرکے اسے مزید  قدر کی  نگاہ سے دیکھی جاتی ہے ۔

یہ کبھی  نہیں  سوچا جاتا کہ ہم ہار نہیں مانیں  گے ،کیوں کہ وہ خاتون ہے،اور یہ نہیں سمجھا جاتا کہ  سب خاتون برابر ہیں ، یہاں دیکھا جاتاہے کہ سامنے والی  صنفی خاتون بیشک ہے مگر وہ پڑھی لکھی اور ایک،استانی ، فلاسفر ، پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں تو عام گھریلو  خاتون کی لیول پر اسے نہیں دیکھا جانا چاہئے  اور نہیں ان سے موازنہ کیاجاتاہے،مگرگینگ میں ان سب کے متضاد الٹ برتاؤ کیاجا تا ہے ۔اگر سامنے والا ان سے زائد علم رکھتا ہے تو اسے راستے سے ہٹانے کیلے شیطانی  منصوبے پر کام شروع کیاجاتاہے کہ کہیں وہ مجھ سے آگ نہ نکل جائیں۔

ایک گینگسٹر و ریپسٹ کیلے یہ معنی نہیں رکھتا کہ جو میرے ساتھ ہے، مجھ سے ہزار گناہ عقل مند ہے تو اسے راستے سے ہٹادینا نہیں چاہئے ، بلکہ وہ سوچنے لگتا ہے کہ کیسے اپنا خوف پھیلاکر ساتھیوں سمیت عام   لوگوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیاجائے ، تاکہ وہ مجھ سے آگے کبھی نہ نکلیں ۔وہ سوچتے ہیں  کہ  
عوام جتنا مظلوم پسا ہوا رہے گا ، ان کے لٹنے کیلے اسے اتنا آسان راستہ  ملے گا ۔

انھیں اس سے غرض نہیں ہے کہ جو مزدور دیہاڑی دار ،ملازم ،کاشتکار ہے ، وہ کس تکلیف سے پیسے جوڑتا اپنے بال بچوں کا پیت پالتاہے ،اس سے اسکو مطلب نہیں ، بس اسے ماہانہ بھتہ وقت پرچاہئے ہوتا ہے، آپ کسی کو قتل کرتے ہیں ، منشیات بیچتے ،قحبہ خانے چلاتے ہیں یہ آپ کا مسئلہ ہے اس کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، بس پیسے تمہیں اسے دیئے ہوئے وقت پر پہنچانا ہر حال میں ہوگا ،پیسہ کیلے ساتھی دوست خاندان معنی نہیں رکھتا ۔

اگر ساتھی برائی میں مزید  ساتھ دینے سے انکار کرتا ہے  تو اسے کسی کو سپاری، یا اکیلے بلواکر شواہد مٹاکر راستے سے ہٹادینا ،اپنا فرض سمجھتا ہے،  کیوں کہ انھیں خطرہ رہتاہے کہ ان کی موجودگی میں ، کہیں جاری برائی ،بربریت غیر انسانی عمل جلدی اپنے منطقی انجام کو نہ پہنچ پائے اور وہ بے نقاب ہوجائیں۔

مگر آزادی کی تحریک کا تنظیم ساتھی ایسا سوچنا اپنے لیئے گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں،  وہ کسی کو مجبور کرکے اس سے بھتہ نہیں لیتے ،چاہئے وہ ساتھی ہو یا عام مظلوم ،یا ہائی طبقہ سے تعلق رکھنے والا کوئی شہری ، وہ انھیں بندوق کے زور پر مجبور نہیں کرتے، ہاں وہ اپنی مرضی منشاء گنجائش دیکھ کر مدد کرسکتے ہیں ، ٹھیک اگر نہیں تو اس پر زور نہیں دیا جاتا، اس لیے برسوں سے دکھ تکلیف سے گزرنے  والے ساتھیوں کو کبھی خوف نہیں رہتا ہے کہ ہم اگر جسمانی ،ذہنی  بندوق اٹھانے سے تھک کر قلم اٹھاتے  ، دکانداری ،کاشتکاری، کرکے کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہتے تو  وہ کسی گینگسٹر وریپسٹ  کی طرح خوف سے ہمیں قتل کرکے ہماری بیوی بچوں کو مصیبت میں ڈال دیں گے ، بلکہ انھیں فخر ہوتاہے کہ ہمارے  غریبی ،بیماری ،مفلسی حاضری غیر حاضری میں تنظیم جہدکار  ساتھی مشکل کی ہر گھڑی میں ہمارا ساتھ دیکر دکھوں کا مداوا نہیں کر سکے تو مشکلات کھڑی بھی نہیں کریں گے ، وہ ہماری  مشترکہ ڈوبتی کشتی کو کنارے لانے کی کوشش کریں گے بیچ راستے اسے  ڈبو نے کا تصور نہیں کریں  گے جس پر وہ خود سوار ہوکر منزل تک پہنچنا چاہتے ہیں  ۔

مگر گینگسٹر وریپسٹ کیلے مظلومیت  کمزوری عیب ہے وہ نہیں چاہتے کہ آپ ان سے علم ،شعور ،پیسے ،دولت میں آگے نکلیں ، حتی کہ وہ آپ کے پرنسلٹی ،آپ کیلے پہناوے سے بھی چڑ کھاتے  ہونگے کہ یہ کپڑے کوٹ اس پر کیوں جچتے ہیں ، گدھے کے بجائے گاڑی  پر کیوں سواری کرتے ہیں یا گاڑی سے جہاز تک پہنچتے ہیں ،ان کے بیوی بچے تعلیم شعور  میں ہمارے بچوں سے   کیوں آگے ہیں۔

یقینا قارئین کرام آپ کیلے یہ فرق کرنا آسان ہوگا کہ آزادی پسند اور گینگسٹر و ریپسٹ کو ایک دوسرے سے کیسے الگ کرکے اتنی  آسانی سے پہچانا جاسکتا ہے ۔

آسان الفاظ میں کہیں تو  اگر کسی بندوق بردار ، کے نذدیک آنے پر آپ کیلے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں آپ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں، کسی مصیبت کے  لمحے ان کے کاندھے پر سر رکھ کر جی بھر کر روسکتے ہیں ، تو وہ بندوق بردار آزادی کا سپاہی سرمچار ہے ،اگر اس کے آنے پر آپ کے مسائل دکھ بڑھتے ہیں آپ کو رونے کابھی حق  بھی چھینا جاتاہے تو آپ سمجھ جائیں کہ یہ گینگسٹر ریپسٹ  بھیڑیا ہے، ،صرف بھیڑ کی کھال پہنن کر تحریک میں کھسا ہوا ہے، اسے کے دل میں کسی  ساتھی کامریڈ کیلے کوئی فیلنگ درد نہیں  ،اگر فیلنگ ہے تو محض  اپنی ذات کیلے ہے، اس سے دوست ساتھی عوام  مظلوم ،امیر غریب اپنی جگہ وہ اپنے بچوں کے بھی نہیں ہوتے ،آخری آسان نشانی گینگسٹر ریپسٹ کی یہ ہوتی ہے کہ وہ بابا سنجیدت  کی طرح گردن میں زنجیر انگلیوں میں بڑی بڑی انگوٹھیاں ڈال کر (ہاتھ میں بڑی تسبیح اگر مسلمان ہے تو لیکر  )مصنوعی منافقانہ مسکراہٹ سے ہر وقت آپ کو دیکھ کراندر ہی اندر جلتا ہوا آپ کو تکتا رہے گا  ،اس کے مقابل جہد کار سادہ لباس، ٹھاٹ باٹ سے بے نیاز ہوتا ہوگا  ،درد دکھ میں آپ کے سامنے  آپ کے پکار اور یاد کرنے سے  پہلے یونس ایمرے بن کر آپ کے سامنے خود آکر کھڑا ہوگاکہ کہیں آپ بھوکے یا کسی مصیبت میں تو نہیں ہیں ۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post