ضلع سانگھڑ میں بلوچ خاتون کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، قتل کا الزام شوہر پر لگایا جارہا ہے



سندھ ضلع سانگھڑ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سنجھورو 20 سالہ خاتون عظمی بگٹی کی مسخ شده نعش سنجھورو کے کھیتوں سے ملی۔

عظمی بگٹی کی نعش دو دن بعد ایک بوری میں کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ ان کا سر قلم کر دیا گیا تھا، ان کی جلد اتاری گئی تھی اور ان کے سینے اور بازو کاٹ دیے گئے تھے، جو کہ انتہائی بہیمانہ عمل ہے۔

مقتولہ کے بھائی کے مطابق عظمی گھریلو تنازعات کے بعد اپنے والد کے گھر واپس آئی تھیں۔ چند دن بعد ان کے شوہر عمر بگٹی ان سے صلح کرنے آئے۔ تاہم، عمر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیوی پانچ دن پہلے گھر سے چلی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے خادری پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی اور انہیں حال ہی میں ان کے قتل کے بارے میں پتہ چلا۔

پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ اس دوران عمر اور ان کے بھائی کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایچ او اسد نواز خاصخیلی نے دی رائز نیوز کو بتایا کہ تحقیقات منصفانہ طریقے سے کی جائیں گی اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

خاندان نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کرائی ہے۔ پولیس حکام نے متاثرہ خاندان سے کیس درج کرانے کے لیے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر خاندان نے ہچکچاہٹ دکھائی تو ریاست از خود ایف آئی آر درج کرے گی۔

*"پوسٹ مارٹم رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات"*

ڈاکٹر غلام شبیر چھینہ ایم ایس سول اسپتال سنجھورو نے عظمیٰ کے قتل کے بارے میں چونکا دینے والی تفصیلات بتائی ہیں۔ انہیں تیز دھار آلے سے نشانہ بنایا گیا، ان کا سر قلم کیا گیا، جلد اتاری گئی اور ان کے سینے اور بازو مسخ کیے گئے۔ ان کا ایک بازو غائب ہے، اور ان کے جنسی اعضا کو بھی مسخ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا، ان کے گردے اور جگر نکال دیے گئے، اور ان کا دل اپنی جگہ پر موجود نہیں تھا۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عظمیٰ کے شوہر پر کالا جادو کرنے اور سونے کی تلاش میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اور یہ سرگرمیاں ان کے قتل کا سبب بن سکتی ہیں۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مقامی لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہیں کیونکہ یہ علاقے میں دیا بھیل کے وحشیانہ قتل کے بعد دوسرا ہولناک کیس ہے۔ پولیس ابھی تک دیا بھیل کے کیس میں ملزمان کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post