کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے جاری کیمپ کو 5708 دن مکمل ہوگئے۔

 


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی طرف سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے شال پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو جمعرات کے روز 5708 دن مکمل ہوگئے۔

بی ایس او کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ اور بابل بلوچ نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

اس موقع پر  ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن سیاسی جدوجہد کو کاونٹر کرنے کے لیے ریاست تشدد کا سہارہ لے رہی ہے۔ہزاروں بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور ہزاروں کو قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہیں۔محض بلوچ نہیں بلکہ آج پشتون اور سندھی بھی جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم رکھے گئے ہیں۔

انھوں نے اس موقع پر نوجوانوں کے ساتھ بات چیت میں وی بی ایم کی تاریخی جدوجہد پر بھی بات کی۔

انھوں نے کہا کہ اس جدوجہد میں قوم کے سامنے کھرے اور کوٹے کا فرق واضح ہوگیا ہے۔ قوم کے سامنے ہر کردار عیاں ہے۔وی بی ایم پی کی طویل جدوجہد میں کچھ لوگ ساتھ چھوڑ گئے اور کچھ لوگوں نے مراعات لے کر خاموشی اختیار کی۔لیکن جو بھی لوگ ساتھ رہ گئے ہیں وہ مستحکم عزم کے مالک ہیں۔تنظیم کے کمیٹڈ کارکنان کی وجہ سے تنظیم آج بھی مضبوط ہے اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post