شال ( پریس ریلیز )
جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ یہاں شال میں شدید سرد موسم کے باوجود پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔
آج کیمپ کو 5694 دن پورے ہوگئے ہیں۔ خاران سے سیاسی و سماجی کارکنان غلام دستگیر ، میاں خان ، قطب خان ، نیشنل پارٹی کے سینئر کارکن عبدالغفار قمبرانی نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔
انھوں نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کرنے میں ماما قدیر بلوچ کا نمایاں کردار ہے۔سرد موسم ہو ، بارش ہو یا گرمی گذشتہ کئی سالوں سے ہر روز اس کیمپ سے بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لیے آواز بلند ہو رہی ہے۔ ماما قدیر کے جذبے کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے جو ہزاروں خاندان کے لیے امید کا باعث ہیں۔
ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستانی مظالم بلوچوں میں ریاست کے خلاف نفرت کو بڑھا رہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ حقیقت سے منکر ریاست تعلیمی اداروں میں بھی بلوچوں پر تشدد کر رہی ہے، بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں تشدد کے سوا کچھ نہیں ملتا۔طالب علموں کی پروفائلنگ کی جاتی ہے اور انھیں بھی جبری گمشدگی کا سامنا ہے۔ بلوچستان میں جنگ کی شدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلوچستان ایک جبر کی حالت سے گزررہا ہے اور ہزاروں بلوچ پاکستانی خفیہ اداروں کے زیر حراست جبری لاپتہ ہیں اور انہی کے عقوبت خانوں میں اذیت سہہ رہے ہیں۔