وی بی ایم پی کے احتجاج کا 5692 دن ، دو دہائی سے جاری فوجی کارروائیوں میں ہزاروں افراد جبری لاپتہ کیے گئے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ



شال ( پریس ریلیز )
جبری لاپتہ افراد کی بازیابی  اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے بلوچستان کے مرکزی شہر  شال کے پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے۔

آج ( منگل ) کیمپ کو 5692 دن پورے ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ اور اوتھل  ، لسبیلہ سے سیاسی و سماجی کارکنان عبدالصمد لاسی،  رجب علی انگاریہ ،  غلام لاسی اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔

اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے افراد نے زور دیا کہ بلوچ قوم کو اپنے بنیادی انسانی حقوق اور بقا کے لیے قومی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ مختلف خاندان اور قبائل کے درمیان اختلافات قومی اتحاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ان قوتوں کے لیے آسانی کا باعث ہیں جو بلوچ حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  بلوچستان میں پانچویں فوجی کارروائیوں کا سلسلہ گزشتہ دو دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہے۔  ان میں ہزاروں بلوچ فرزند پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں  اغوا نما گرفتاری کے بعد ٹارچر سیلز میں اذیتیں سہہ رہے ہیں اور ہزاروں کو ماورائے عدالت قتل کرکے ان کی مسخ 

شدہ لاشیں پھینکی گئی ہیں۔



انھوں نے کہا دنیا میں گوانتاناموبے جیسے بدنام زمانہ قید خانے سے بھی لوگوں کے بارے میں پتا چلتا ہے لیکن پاکستان کی طرف سے گرفتار کیے گئے افراد کو  اپنی شناخت سمیت غیر معینہ مدت کے لیے غائب کیا جاتا ہے۔ بلوچوں کی سنوائی نہ کسی تھانے میں ہوتی ہے اور نہ ہی عدالتیں ایکشن لیتی ہیں۔امریکا جیسے سپرپاور سے اقوام متحدہ کے ادارے مطالبے کرتے ہیں کہ وہ گوانتاموبے میں قیدیوں پر روا رکھے جانے والے سلوک پر معافی مانگے لیکن پاکستان کو ایک نا سمجھ میں آنے والی چھوٹ دی گئی ہے ، کیا بلوچوں پر الزام نائن الیون کے ملزمان سے بھی بڑا ہے ،  کہ بلوچوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے  ریاست کے انتہائی سلوک پر ایسی خاموشی ہے؟

Post a Comment

Previous Post Next Post