مغربی بلوچستان سے گذشتہ شب ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی، جس کی شناخت بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت آپسر کے رہائشی ساجد اکبر کے نام سے کی گئی ہے۔
مذکورہ شخص کی لاش گولیوں سے چھلنی حالت میں مغربی بلوچستان کے پیرکوہ کے علاقے سے ملی، جس پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں قتل کرنے کے بعد لاش وہاں پھینکی گئی۔
ذرائع کے مطابق، ساجد اکبر ماضی میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم سے وابستہ تھے، لیکن بعدازاں پاکستانی فورسز کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرنڈر کے بعد ساجد کو سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیا اور وہ جبری طور پر لاپتہ کر دیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ساجد اکبر کی والدہ بی بی زیبا اور بہن مُسکان بلوچ نے رواں سال 24 مئی کو تربت پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے بھائی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ساجد نے ذاکر عبدالرؤف کی سربراہی میں ریاست کے سامنے سرنڈر کیا تھا، لیکن سرنڈر کے بعد فورسز نے انہیں حراست میں لے لیا اور اہل خانہ کو نہ تو ان سے ملاقات کی اجازت دی گئی اور نہ ہی کوئی معلومات فراہم کی گئی۔
اہل خانہ کا کہنا تھا جو لوگ سرنڈر کرتے ہیں، انہیں عموماً گرفتار یا لاپتہ نہیں کیا جاتا، مگر ساجد کے حوالے سے مسلسل خاموشی ہمارے خدشات کو بڑھا رہی ہے۔
تاہم آج پیرکوہ سے برآمد ہونے والی لاش ساجد اکبر کے نام سے ہو گئی ہے۔