جبری لاپتہ دل جان کی زبردستی ٹارگٹ تشدد کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ کامریڈ وسیم سفر

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز  ) آوران تیرتیج کے رہائشی جبری لاپتہ دل جان کی زبردستی  ٹارگٹ تشدد کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، ملکی بین الاقوامی قوانین کے مطابق زیر حراست ٹارچر سیل کے اندر کسی شخص کو طاقت کے زور پر بیان ریکارڈ کروانے کی حیثیت نہیں ہے ان خیالات کا اظہار  سیاسی سماجی سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر بلوچ نے جاری بیان میں کیاہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ اب سیکورٹی فورسز ریاستی خفیہ ایجنسیاں اپنی کالی کرتوت بدنامی کو چھپانے دنیا کے سامنے میسنگ پرسنز کے مقدمات کو دبانے کی خاطر اسی قسم کی منفی اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئے ہیں  کر رہے ہیں ۔

انھوں نے کہاہے کہ دل جان کے ذریعے دل جان کی فیملی کے جن جن لوگوں کے نام عسکریت پسند تنظیموں کی امداد کمک کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ محض بلوچ قوم دل جان کی فیملی کو پریشر لائیز کرنے کی پلان منصوبہ بنایا گیا ہے ۔
خدشہ ہے دل جان کی لواحقین کومزید یہ ٹارچر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں معذب دنیا بین الاقوامی اداروں کے سامنے ہائی لائٹ بلوچ جبری گمشدہ افراد کے مقدمات کو اُجاگر کرنے والوں کیخلاف ایک نئ قسم کی کریک ڈاؤن کو قانونی کاؤنٹر سسٹم کے تحت متعارف کروایا جا رہا ہے اس سے پہلے جبری لاپتہ ماہل نامی عورت کو میڈیا ٹرائل کیا گیا لیکن ناکام ہوگئے ریاستی فورسز خفیہ ایجنسیوں کے لوگ اب سورج کو انگلی سے چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں
لیکن آج اکیسویں صدی جدید سائنس ٹیکنالوجی کے زمانے میں مزید آپ مہذب دنیا باشعور لوگوں کو دھوکے میں نہیں رکھ سکتے دل جان کی عدم بازیابی کیخلاف جس کی فیملی انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے تنظیموں نے آوران میں سخت سردی بارشوں کے دوران  شدید ازیت تکالیف کے باوجود مزاحمت کئے  بعد ازاں ڈپٹی کمشنر آوران میڈم عائشہ زہری سے مزاکرات کے بعد دو مہینے کی مدت مانگنے دل جان کو منظر عام پہ لانے کی یقین دہانی پر فیملی نے اپنا احتجاج دو مہینوں کیلئے مؤخر کر دیا تھا ، اسوقت کو فیملی کو  کیوں نہیں بتایا گیا دل جان ان ان جرائم میں ملوث ہیں ،
مہذب دنیا ملکی بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی سیکورٹی ادارے کی تحویل میں جبراً ریکارڈ کئے گئے بیانات قلمبند کرنا قابل قبول نہیں ہونگے
دل جان اور اسکی فیملی کو  سیکورٹی فورسز خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے شدید خطرات لاحق ہیں سیکورٹی فورسز خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے وہ دل جان کی فیملی کو مزید ازیت دینے ٹارچر کرنے کیلئے نقشہ تیار کر رہے ہیں ۔

انھوں نے کہاہے کہ 12 جون 2024 آوران تیرتیج سے جبری لاپتہ دل جان  کی میڈیا ٹرائل انسانی حقوق کی سنگین پامالی تصور کیجاتی ہے دل جان کسی عدالت کے سامنے  اپنی جرائم کا اعتراف نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ انڈر پریشر سیکورٹی فورسز خفیہ ایجنسیوں کی زیر حراست انہیں کی کسٹڈی میں یہ جبری بیان ریکارڈ کرنے پہ تشدد ٹارچر دیگر قسم کی زہنی جسمانی ٹارچر کرنے پہ مجبور ہوگئے ہیں کئے نا کئے گئے سب کچھ اپنی سر پہ لینے لے رہے ہیں دل جان کی جگہ اگر انہی لوگوں کو کسی جگہ بندوق کی نوک پر مجبور کریں وہ بھی سب کچھ قبول کرنے پہ مجبور ہونگے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں جبری گمشدہ میسنگ پرسنز کے لوگوں کی مسلسل استحصال پہ نوٹس لیں
مقتدرہ قوتیں اپنے گھناونی حرکتوں سے جبری لاپتہ افراد کے معاملے کو نہیں دبایا جا سکتے اگر میسنگ پرسنز کے لوگ کسی بھی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو اسے  منظر عام پہ لاکر عدالتوں میں پیش کیا جائے یہ نہیں کہ بندوق کے نوک پر پہلے سے زیر حراست جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد ٹارچر کر کے آپ میڈیا ٹرائل کر کے  جبری بیان ریکارڈ کروائیں۔

کامریڈ نے کہاہے کہ ریاستی مقتدرہ قوتوں کی مکروہ چہرے سے نقاب اس وقت ہٹ گیا جب بالاچ مولا بخش کو عدالت میں پیش کر کے فیک انکاؤنٹر میں شہید کر دیا بعد میں اسے مقابلے کا نام دیا گیا بشیر سے ویڈیو بیان ریکارڈ کر کے جس کی لاش پھینکا گیا اسی قسم کی کئی جعلی بوگس واردات کئے گئے رپورٹ بنانے کیلئے
دل جان بلوچ کی جبری میڈیا ٹرائل شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تصور کیجاتی ہیں انسانی حقوق کی تنظیموں سے گزارش کرتے ہیں کہ میسنگ پرسنز کے معاملے پر نوٹس لیا جائے وگرنہ خطے میں انسانی بحران جنم لینے کا زمہ داری آپ لوگوں پہ عائد ہوتی ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post