کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے مرکزی شہر شال میں بولان میڈیکل کالج کے طلباء نے 29 دن کے مسلسل احتجاج کے بعد اپنا دھرنا ختم کر دیا۔
طلباء کا کہنا ہے کہ کالج اور ہاسٹلز کو دوبارہ کھولنے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
آپ کو علم ہے بولان میڈیکل کالج کے طلباء کالج انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی ادارے میں فورسز کی تعیناتی، ہاسٹلز کی بندش اور طلباء کی پروفائلنگ سمیت دیگر مسائل پر بی ایم سی کے مرکزی دروازے کے سامنے گزشتہ ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
اس دوران، طلباء نے متعدد بار ریلیاں نکالی اور شال کے ریڈ زون میں بھی دھرنا دیا۔
طلباء کا کہنا تھا کہ کالج کی زبردستی بندش اور ہاسٹلز پر پولیس کے قبضے نے ان کی تعلیم کو شدید متاثر کیا، انہوں نے بلوچستان حکومت اور کالج انتظامیہ پر اپنے مسائل نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ۔
طلباء کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کو فورسز کی تعیناتی کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں طلباء کی پروفائلنگ، ہراسانی اور جبری گمشدگیاں ہو رہی ہیں۔
طلباء کے مطالبات میں کالج اور ہاسٹلز کو فوری کھولنا، فورسز کی تعیناتی کی پالیسیوں کا خاتمہ، اور تعلیمی شیڈول کی بحالی شامل تھے۔
اس سلسلے میں انھوں گذشتہ روز پریس کانفرنس میں خبردار کیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات تین دن کے اندر پورے نہ کیے گئے تو وہ اپنا دھرنا ریڈ زون منتقل کر دیں گے۔
پریس کانفرنس میں طلباء نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ صرف بولان میڈیکل کالج کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ بلوچستان میں تعلیم کے تحفظ اور تعلیمی اداروں کی عسکریت پسندی کے خلاف جدوجہد ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی تحریک پرامن اور قانونی طریقے سے جاری رہے گی۔