ضلع کرم میں خفیہ اداروں کی پیدا کردہ فرقہ واریت میں 75 افراد ھلاک 80 زخمی جھڑپوں کا سلسلہ جاری

 


پشاور ( مانیٹرنگ ڈیسک،  ویب ڈیسک ) ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی  فرقہ واریت کو ہوا دینے   کے  بعد فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور  رات سے اب تک جھڑپوں میں 30 افراد ھلاک اور 30 زخمی ہوگئے ہیں ۔

لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن سمیت کئی علاقوں میں مختلف قبائل کے درمیان  فرقہ واریت  کی وجہ سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس کے مطابق گزشتہ رات سے اب تک جھڑپوں میں 30 افراد ھلاک اور 30 زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایاکہ فائرنگ کے تبادلے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچایا جاراہے  حالات کشیدہ ہونے کے باعث دکانیں اور تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، علاقے سے لوگوں کی نقل مکانی کا بھی سلسلہ شروع ہواہے۔

پولیس کے مطابق تین روزمیں فائرنگ کے واقعات میں 75 افراد ھلاک اور 80 زخمی ہوئے ہیں۔

اُدھر حالات کنٹرول کرنے کیلئے صوبائی حکومت کا وفد پاراچنار پہنچ گیا ہے ۔

آپ کو علم ہے تین دن قبل  شیعہ زائرین کے ایک قافلے پر چاروطرف سے فائرنگ کے دوران 12 معصوم بچوں 25 خواتین سمیت 103 سے زائد افراد ھلاک سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے ۔ جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور شیعہ سنی فسادات پھوٹ پڑے ۔ 

سیاسی سماجی علاقائی حلقوں کا کہنا ہے  پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے پشتون کو پشتون سے لڑوانے کیلے یہ خونی کھیل اپنے مذہبی ملاوں کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر شروع کردیا ہے ۔ کیوں کہ اس سے پہلے پشتون کو پشتون سے لڑوانے کے خلاف منظور پشتین کے جماعت نے قومی جرگہ بلاکر  انھیں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرکے دوست اور دشمن کی پہچان کروایا تھا ،جس کی وجہ سے ایجنسیوں کیلے مشکل بن گیا تھا کہ وہ کیسے پخونخواہ کے حالات اور لوگوں کو  پہلے کی طرح کنٹرول کرکے اپنے ہاتھوں استعمال کریں ۔یہی وجہ ہے کہ انھوں نے شیعہ سنی کا کھیل رچایا ۔ 

آپ کو بھی علم ہے شیعہ سنی پاکستان میں زیادہ پنجاب میں ہی رہتے ہیں مگر وہاں  آپس میں رشتہ داریاں ہیں کبھی کسی شیعہ نے سنی اور سنی نے شیعہ پر قتل اپنی جگہ ہاتھ نہیں اٹھائے مگر پشتون خواہ ،سندھ اور مقبوضہ بلوچستان میں شیعہ جوکہ اقلیت میں ہیں  گاجر مولی کی طرح کاٹے جاتے ہیں ۔



Post a Comment

Previous Post Next Post