کوئتہ ( نامہ نگار ، مانیٹرنگ ڈیسک) لاپتہ اللہ رکھیا سمالانی بلوچ کی والدہ اور اہل خانہ نے شال میں 5626دنوں سے جاری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے جاری کیمپ آکر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یہ بات بلوچستان کے ہر ایک فرد کی علم میں ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہے سیاسی سماجی کارکنوں اور طلبا کو صرف اس لیے جبری لاپتہ کیا جاتا ہے کہ شعور رکھتے ہیں اس میں ہزاروں افراد گمنام ٹارچر سیلوں میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اور کئی نوجوان مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں میدانوں بیابانوں اور سڑکوں سے ملے ہیں ظلم کی تاریخ طول اور بہت اذیت ناک ہے جبری الحاق سے لیکر تا حال بلوچ خون آشام تباہ کاریوں کا سامنا کرتے آرہے ہیں۔
والدہ نے کہاکہ ذاتی طور پر میں اور میرا خاندان گزشتہ 6 سالوں سے درد اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔ میرے بیٹے اللہ رکھیہ خان ولد قادر خان قوم سمالانی کو 8 جون 2019 کو شاہرگ ضلع ہرنائی سے ایف سی کے صوبدار نے دیگر سادہ لباس میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری لاپتہ کر کے ایف سی کیمپ منتقل کر دیا۔ اب تک یہ چھ6 سالوں سے اللہ رکھیہ سمالانی بلوچ کے بارے میں معلومات نہیں دیئے رہے ہیں نہ ہی انھیں منظر عام پر لا رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ ہم نے اللہ رکھیہ کے جبری لاپتہ کے فوراً وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ذریعے کمیشن میں فارم جمع کرائے ان چھ6 سالوں میں ایک سال تک کیس چلایا اُس کے بعد کمیشن نے بھی کیس بند کر دیا ۔ ہمیں یہ بھی خدشہ کہ کہیں اللہ رکھیہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے ۔
انھوں نے کہاکہ اللہ رکھیہ سمالانی کے جبری لاپتہ کے آٹھ ماہ بعد میرے دوسرے بیٹے لقمان کو شاہرگ بازار سے ایف سی کے صوبیدار رحمت اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ جبری لاپتہ کیا اور گھر لاکر گھر کی تلاشی لینے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے۔ اور گیارہ ماہ کے بعد لقمان کو رہا کر دیا۔ لیکن اللہ رکھیہ سمالانی آج تک لاپتہ ہے۔
لواحقین نے کہاکہ ہم آپ لوگوں کے توسط سے اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انسانی حقوق کے اداروں ۔ عدلیہ ۔ اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ میرے بیٹے اللہ رکھیہ سمالانی کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں ۔
اور ہمیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائیں ۔