بلوچستان ، بی این پی رہنماؤں پر مقدمات و گرفتاریوں کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا

 


کوئٹہ  ( ویب ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل بی این پی کے کال پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہرے،  بی این پی سربراہ اختر مینگل سمیت رہنماؤں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر ختم کرنے  ، کاروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیاگیا ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر پارٹی قائدین پر مقدمات اور اختر حسین لانگو و دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے گذشتہ روز پارٹی رہنماء سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر رہنماؤں پر اسلام آباد میں مقدمات اور اختر حسین لانگو و شفیع مینگل کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔

آج بلوچستان کے علاقے شال، خضدار، قلات، تربت، نصیر آباد، پنجگور ،مستونگ سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے  کہا  کہ وہ ایسے جعلی مقدمات سے مرعوب نہیں ہونگے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر مرکزی قائدین کے خلاف 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے اور اس غیر آئنی ترمیم کے خلاف آواز بلند کرنے پر انتقامی کاروائی پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور اختر حسین لانگو و دیگر قائدین کی گرفتاری قابل مذمت ہیں-

انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچی قومی حق و حقوق وسائل پر اختیار اور قوم پر 70 سالوں سے جاری ظلم و بربریت کے خلاف جدوجہد کررہی ہیں اور ہر غیر آئینی اقدام کی مخالفت اور ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے حکومت ہوش کے ناخن لیں بی این پی ایسے اقدامات سے مرعوب نہیں ہونگی۔

واضح رہے کہ رواں ماہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بی این پی نے سینٹ کا ووٹ دینے سے انکار کردیا تھا تاہم بعد ازاں بی این پی کے دو سینٹرز نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو نے آئینی ترمیم کے حق میں اپنا ووٹ دے دیا تھا۔

بی این پی نے اس دوران حکومت اور فورسز اداروں پر پارٹی سینیٹرز سے زبردستی ووٹ لئے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے قاسم رنجھو سے مل کر  پریس کانفرنس کیا، جس کے بعد بی این پی کے سربراہ اختر مینگل اور دیگر پر اسلام آباد میں مقدمہ درج کرلیے گئے۔

گزشتہ دنوں بی این پی  پریس کانفرنس  میں ان مقدمات کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا جس کے تحت آج مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔جبکہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں دکانیں بازار مکمل بند اور 2 نومبر کو بلوچستان بھر میں تمام شاہرائیں بند کرنے کا اعلان کیاہے ۔ 




Post a Comment

Previous Post Next Post