نوشکی تیل کی بندش کے خلاف احتجاج غیر معینہ مدت تک پیہ جام ہڑتال کا اعلان ،کیچ خواتین نے تربت شاہراہ شال شاہراہ بند کردی

 



 نوشکی تیل کمیٹی نے نوشکی اسٹیشن پر مظاہرہ کیا اور تیل گاڑ یوں کے بندش کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کی ۔  تیل کمیٹی کے صدر حاجی جہانزیب بادینی اور حاجی عزیز مینگل  کی سربراہی میں احتجاج کیا گیا  ۔


 مظاہرین  نے کہا کہ تیل بردار گاڑی مالکان  کے ساتھ ظلم و زیادتی قبول نہیں کرینگے کہ گزشتہ دنوں سے ہمارے تمام گاڑیوں کو روکا گیا ہے، جس سے ہمارا تمام کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔


انھوں نے کہا کہ ہمارے کاروبار کو بند کیا گیا ہے ہمارے کاروبار سے وابستہ لوگوں کے گھروں کے چھولے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں نوشکی تیل کمیٹی نے کل 9 بجے سے آر سی ڈی شاہرہ اسٹیشن کے مقام پر  غیر معینہ مدت تک بند کریگی تمام ٹرانسپوٹرز اور مسافر حضرات سے اپیل ہے کہ سفر کرنے سے گریز کریں۔

 ادھر کیچ تلار تیل بردار پک اپ ڈرائیوروں نے جاری بیان میں کہاہے کہ 

 ڈپٹی کمشنر ڈی سی اور ڈی جی کوسٹ گارڈ کے حرکتوں کی وجہ سے گزشتہ روز سے تلار کے مقام پر تمام گاڑیوں کو رات بھر بلاکسی وجہ بھوکا پیاسا  روکے رکھا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں ۔  



انھوں نے کہاہے کہ گزشتہ روز  صبح 9بجے کی گاڑیوں کو آج صبح 8بجے چھوڑا گیا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ تلار میں کھانے پینے کیلے کوئی انتظام نہیں کوئی ہوٹل ہے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہمیں کس طرح ذلیل کیا جارہا ہے۔ 

انھوں نے مطالبہ کیا کہ  ان کے مسائل حل کرکے انھیں ہر روز اس طرح ذلیل خوار نہ کیاجائے ۔ 

علاوہ ازیں تربت کے علاقہ شہرک میں موبائل فونز نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز کی عدم دستیابی کے خلاف علاقہ کی خواتین نے  تربت تا شال شاہراہ کو شہرک کے مقام پر بلاک کر دیا ہے۔ 

احتجاجی خواتین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی عدم دستیابی سے ان کی روزمرہ زندگی اور بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔



انھوں نے کہاکہ  انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بچوں کی آن لائن کلاسز متاثر ہو رہی ہیں، کاروباری سرگرمیاں رک چکی ہیں، شال اور دیگر علاقوں میں زیر تعلیم بچوں کی ہال پرسی اور دیگر اہم کاموں میں بھی دشواری ہو رہی ہے۔

خواتین نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے فوری طور پر فوجی اور ڈی ایس ایل انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post