مستونگ ( ویب ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع مستونگ پریس کلب سامنے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل و دیگر مرکزی رہنماوں کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے اور اس غیر آئنی ترمیم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ریاستی اداروں کی جانب سے انتقامی کاروائی کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیراہتمام سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
آپ کو علم ہے یہ کال بی این پی نے گزشتہ روز شال میں پریس کانفرنس دوران دیاتھا ،اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاتھاکہ مرکزی فیصلہ کے مطابق بی این پی 27 اکتوبر کو بلوچستان بھر کے پریس کلبوں کے سامنےاحتجاج کرے گی۔
انھوں نے کہاتھاکہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاون ہڑتال ہوگی۔ 2 نومبر کو بلوچستان بھر کے قومی شاہرائیں بند کیے جائیں گے ۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھاکہ نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں، نوجوانوں کے شناختی کارڈ اور سمز بلاک کئے جارہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں کہاتھا کہ سردار اختر مینگل سمیت قائدین پر ایف آئی آر قابل مذمت ہے ۔
بی این پی کیلئے یہ حکومت مارشل لاء سے کم نہیں ہے۔ سابق اور موجودہ ایم این ایز اور ایم پی ایز پر دہشتگردی کے مقدمات سمجھ سے بالاتر ہے ۔بلوچستان میں آمریت اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے،بی این پی قائدین ایف آئی آرز اور جیل سے گھبرانے والے نہیں،
انھوں نے کہاکہ ہمارے سینیٹرز کو ٹارچر سیلز میں رکھنے والوں کیخلاف ایف آئی آرز درج کرنا چاہیے تھا ۔مگر الٹا ہمارے خلاف کاٹاگیا ہے۔