اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد سے گرفتار بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی کے ارکان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیس کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبد ہائیکورٹ نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکرٹری خزانہ اور سابق ایم پی اے اختر حسین لانگو اور پارٹی رہنماء سردار اختر مینگل کے ذاتی سیکرٹری شفیع مینگل کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔
بی این پی ارکان پر گذشتہ روز سنٹ کے اندر توڑ پھوڑ اور تشدد کے الزمات کے تحت اایف آئی آر کے بعد بی این پی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
آپ کو علم ہے کہ گذشتہ دنوں اختر مینگل نے بی این پی مینگل کے منحرف سینٹر قاسم رونجھو کے ہمراہ اسمبلی کے سامنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت اور اداروں کی جانب سے پیش کوزہ آئینی ترامیم کے حق میں زبردستی ووٹ لئے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
بعد ازاں سینیٹر رونجھو نے ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے پارٹی سربراہ پر زبرستی پریس کانفرنس کرانے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد اختر مینگل اور انکے ساتھیوں کے خلاف جوائنٹ سیکریٹری سینٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ
27 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں احتجاج کرینگے۔
انھوں نے کہاکہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاون ہڑتال ہوگی۔ 2 نومبر کو بلوچستان بھر کے قومی شاہراوں پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔
انھوں نے کہاکہ نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں، نوجوانوں کے شناختی کارڈ اور سمز بلاک کئے جارہے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل سمیت قائدین پر ایف آئی آر قابل مذمت ہے ۔
بی این پی کیلئے یہ حکومت مارشل لاء سے کم نہیں ہے۔ سابق اور موجودہ ایم این ایز اور ایم پی ایز پر دہشتگردی کے مقدمات سمجھ سے بالاتر ہے ۔بلوچستان میں آمریت اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے،بی این پی قائدین ایف آئی آرز اور جیل سے گھبرانے والے نہیں،
انھوں کہاکہ کیا خیالات کا اظہار اور پریس کانفرنس دہشتگردی ہے۔؟
انھوں نے کہاکہ ہمارے سینیٹرز کو ٹارچر سیلز میں رکھنے والوں کیخلاف ایف آئی آرز درج کرنا چاہیے تھا ۔مگر الٹا ہمارے خلاف کاٹاگیا ہے۔