جبری لاپتہ محمد علی کو 2017 میں فورسز نے لاپتہ کردیا تھا لواحقین نے کوائف جمع کرادیئے ہیں ۔ نصراللہ بلوچ

 


کوئٹہ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ محمد علی لہڑی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکے بیٹے نے وی بی ایم کو فراہم کردیں خالد حسین لہڑی نے تنظیم  کو کہاکہ انکے والد محمد علی لہڑی ولد محمد حسین کو فورسز نے 8 اکتوبر 2017 میں انکے ساتھ کانک ضلع مستونگ سے ایف سی اور دیگر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں سے غیر قانونی طریقے حراست میں لےکر جبری لاپتہ کیا ۔

انھوں نے کہا کہ انہیں ایک مہینہ کے بعد چھوڑ دیا گیا ،لیکن انکے والد  تاحال ملکی اداروں کے حراست میں ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر دروازے پر دستک دی لیکن اب تک انہیں انکے والد کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیے  جارہے ہیں ، جسکی وجہ سے انکے خاندان کےلوگ ذہنی مریض بن چکے ہیں اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ۔

نصراللہ نے کہاہے کہ تنظیمی سطح پر محمد حسین کو یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ انکے والد محمد علی کے کیس کو حکومت، لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو فراہم کریں گے ،  اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز بھی اٹھائیں گے ۔ 


انھوں نے کہا ہےکہ محمد علی کی طویل جبری گمشدگی ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے کیوں کہ جبری گمشدگی ایک ناقابل معافی جرم  اور انسانیت سوز ظلم ہے ایک شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے انکے خاندان کے سارے لوگ ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے اور لاپتہ کی عدم بازیابی اور جبری گمشدگیوں کی وجہ سے اہل بلوچستان کے دلوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا وہ اظہار کرتے آرہے ہیں جو ملک کی سلامتی کے لیے نیک شکون نہیں  ہے۔ 

چیئرمین نے کہاہے کہ حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں کو سنجیدگی مظاہرہ کرنا چاہیے محمد علی لہڑی سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں جن لاپتہ افراد پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کریں  اور جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ملکی قوانین کے تحت حل کرکے بلوچستان کے لوگوں کو عدم تحفظ کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post