خاران: کاروباری مراکز بند ، جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

 


بلوچستان ضلع خاران بازار سے پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے خاران کے رہائشی تاجر امان اللہ محمد حسنی اور کلی جنگل رحمت اللہ سے امین اللہ ، ارشاد احمد، داود کی جبری گمشدگی کیخلاف لواحقین کا خاران ریڈ زون مسنگ پرسن چوک پر آج تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا ، دوسری جانب لواحقین کی کال پر  شہر کاروباری مراکز بند رہے  ۔

دھرنے کے دوران  لا پتہ افراد کے لواحقین کی حالت گرمی کی وجہ سے ناساز ہوگئی جنھیں بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کردیاگیا ۔ 

احتجاجی دھرنے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان خواتین و بچے ، علاقائی معتبرین سیاسی و سماجی کارکنان، زمیندار، وکلاء، اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

دھرنے سے مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے خاران ریڈ زون ایریا پر احتجاجی دھرنا جاری ہے دھرنے میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں لیکن کسی بھی حکمران اور ذمہ دار کو شرم تک نہیں آتی کہ وہ دھرنے ‎ گاہ آکر  لواحقین کی دکھ سنیں ،لگتا یہ ہے کہ  خاران کے شہری دہشتگرد ہیں جو دھرنا دیئے بیٹھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ منتخب نمائندگان اور سیکورٹی فورسز کا رویہ دیکھ کر اہلیان خاران کی دلوں میں شدید نفرت پیدا ہوتی جارہی ہے جو ریاست کیلئے ایک نیک شگون نہیں ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ امان اللہ ، امین الله ، ارشاد احمد اور داود بلوچ کو فوری بازیاب نہیں کیا گیا تو مزید احتجاج سخت سے سخت کریں گے ۔


Post a Comment

Previous Post Next Post