ملزم عبدالعلی کا قاتل اکیلے پولیس اہلکار نہیں جس کے ہاتھوں اس کا قتل ہوا ہے بلکہ اصل قاتل ریاست پاکستان ہے۔ رحیم ایڈوکیٹ

 


بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سیکٹری جنرل رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے سوشل میڈیا ایکس پر  لکھا ہے کہ  توہین رسالت کے الزام میں پولیس تھانہ خروٹ آباد، کوئٹہ نے 12 ستمبر 2024 کو عبدالعلی  نامی ایک  شخص کو گرفتار کیا جسے ہجوم کے ہاتھوں قتل سے بچانے کے نام پر پولیس تھانہ کینٹ، کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں سید خان نام کے ایک پولیس اہلکار نے فائرنگ کرکے زیر حراست شخص کو قتل کردیا۔

انھوں نے کہاہے کہ  یہ جہالت اور جرم کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ ماورائے عدالت قتل ہے۔ شریعت سمیت دنیا کی کسی بھی قانون اور کسی بھی مہذب ملک و معاشرہ میں منصفانہ عدالتی کاروائی اور ملزم کو الزامات کے بارے میں صفائی کا موقع دیئے بغیر سزا دینے کا کوئی تصور نہیں ہے جبکہ ماورائے عدالت قتل سنگین جرائم میں شمار ہوتا ہے مگر فاشسٹ ریاست پاکستان میں سفاکیت اور لاء قانونیت کا یہ مکروہ عمل معمول بن گیا ہے۔ 

بلوچ نے کہاہے کہ دراصل اس مذہبی انتہاپسندی، تشدد، عدم رواداری اور نفرت کی تخم ریزی پاکستان کی آئین، تعزیری قوانین اور نصابی کتابوں میں کی گئی ہے اس جہالت، وحشت اور مجرمانہ سوچ، رویہ  اور عمل کو فوج اور خفیہ اداروں کی سرپرستی میں ریاست بطور پالیسی فروغ دیتا آرہا۔ 

انھوں نے کہاہے کہ اب سیاستدان، صحافی، مولوی اور عوامی نمائندگی کا چوغہ پہنے فوج اور خفیہ اداروں کے ایجنٹ اس بہیمانہ ماورائے عدالت قتل کو جہاد کا نام دے کر قاتل کی حمایت میں کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔اس سلسلے میں پاکستانی ایوان بالا کے رکن سینیٹر عبالشکور خان اچکزئی کا بیان جو قاتل کو غازی قرار دے کر اس کے لئے وکلاء کی فیس سمیت مقدمہ کی تمام قانونی اور دیگر اخراجات برداشت کرنے کی ذمہداری اٹھانے کا اعلان کررہاہے۔ اسی طرح بابر یوسفزئی ‎@BabarYousafzai_ ، جو کہ 13 مارچ 2023 کو اس وقت کے سابق کھٹ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان کا ترجمان اور کوآرڈینیٹر تعینات کیا گیا تھا،



 اپنے ایک ویڈیو بیان میں خود مدعی، گواہ اور جج بن کرمقتول کو گستاخ رسولٌ اور مرتد قرار دے رہا ہے اور قاتل کو غازی کہہ کر اس کی تعریف و توصیف کر رہا ہے۔ یہ بیانات، رویہ، ذہنیت اور مجرمانہ عمل اس امر کو ثابت کررہے ہیں کہ یہ قتل اس ریاستی پالیسی کا پھل ہے جس کے تحت تفتیش و تحقیق، منصفانہ عدالتی کاروائی اور ملزم کو اپنی صفائی کا موقع دیئے بغیر ماورائے عدالت قتل کرنا ثواب، جہاد یا حب الوطنی مانا جاتا ہے اسلئے میں سمجھتا ہوں توہین رسالت کے ملزم عبدالعلی کا قاتل اکیلے پولیس اہلکار سید خان نہیں ہے جس کے ہاتھوں اس کا قتل ہوا ہے بلکہ اصل قاتل ریاست پاکستان ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ پاکستانی فاشسٹ ریاست اپنے مزموم مقاصد کیلئے نہ صرف  مذہب کے نام پر ماورائے عدالت قتل جیسے سنگین جرم کو جہاد کے نام پر جائز ٹھہرانے کی سوچ کو فروغ دے کر عوام کا توجہ ان کے اصل مسائل سے ہٹا رہی ہے بلکہ سکیورٹی اور ملکی سالمیت کے نام پر  فاشزم اور ریاستی دہشتگردی کو ہتھیار بناکر بلوچ، پشتون، سندھی اور کشمیری محکوم اقوام کی قومی تحاریک کے خلاف جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل جیسے مجرمانہ کاروائیوں کو بھی جائز ٹھہرا رہی ہے۔

 ہم  بلوچ، سندھی، پشتون اور دیگر محکوم اقوام کے علماء کرام سے گزارش کرتے ہیں  کہ دین کی بدنامی کا باعث بننے والی اس ریاست اور ریاستی پالیسی سے دامن بچائیں۔ یہ ملک نہ صرف  بلوچوں کیلئے ایک بڑا قید خانہ، عقوبت خانہ اور مقتل بن گیا ہے بلکہ مذہبی انتاپسندی، تشدد، عدم رواداری اور نفرت کو فروغ دے کر یہ مذہبی اقلیتوں سمیت پوری انسانیت کیلئے ایک مہلک ناسور بن گیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post