کوئٹہ فورسز ہاتھوں دو وکیل جبری لاپتہ،بی وائی سی ، وی بی ایم پی کی مذمت ، وکلاء تنظیموں کا احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان

 


بلوچستان کے دارلحکومت شال سے پاکستانی فورسز نے دو وکیل فدا احمد دشتی اور  صلاح الدین مینگل جبری لاپتہ ہوگئے  ۔

اطلاعات کے مطابق ایڈووکیٹ فدا احمد دشتی کو کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) اور دیگر نامعلوم نقاپ پوش مسلح افراد نے گذشتہ شب شال کے علاقے اے ون سٹی میں ان کے گھر سے جبریلاپتہ کر دیا ۔

اسی طرح بلوچستان کے واشک کے علاقے ناگ سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ صلاح الدین ولد محمد ایوب مینگل کو پاکستانی فورسز نے گذشتہ شب بارہ بجے کے قریب شال کے بروری روڈ گولی مار چوک سے جبری لاپتہ کر دیا ہے ۔

عینی شاہدین کے مطابق فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکار تین ویگو گاڑیوں میں سوار تھے، جنہوں نے صلاح الدین کو جبری لاپتہ کردیا ۔ 

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ تنظیم کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ گزشتہ رات ایڈوکیٹ فدا دشتی سکنہ تربت کو اے ون سٹی شال اور ایڈوکیٹ صلاح الدین  سکنہ ناگ واشک کو گولی مار چوک شال سے فورسز نے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو ایک ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی ‏خلاف ورزی ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ 

انھوں نے کہاہے کہ جبری گمشدگیوں کی وجہ سے اہل بلوچستان کے دلوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا وہ کل کر اظہار بھی کررہے ہیں اسلیے ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ ماورائے آئین اقدامات اٹھانے گریز کریں جس شخص پر کوئی الزام ہے انہیں ملکی قوانین تحت گرفتار کرکے چوبیس گھنٹے کے اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے قانونی تقاضے پورے کریں اور حکومت بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کروانے کے حوالے سے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے ۔ 

  ہم انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف فوری طور پر آواز بلند کریں۔

نصراللہ بلوچ نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچ وکلاء کے جبری گمشدگی کا فوری طور پر نوٹس لیں اور انکی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ ایڈووکیٹ صلاح الدین مینگل اور ایڈووکیٹ فدا دشتی کی جبری گمشدگی انتہائی تشویشناک ہے۔  دونوں وکلاء کو گزشتہ رات کوئٹہ میں ریاستی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

 انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور وکلاء سمیت کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے بلوچ نوجوان محفوظ نہیں ہیں۔  ریاستی فوج تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو بغیر کسی ایف آئی آر اور قانونی کارروائی کے زبردستی غائب کر رہی ہے۔


دوسری جانب بلوچستان بار کونسل، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن اور وکلاء کی بڑی تعداد نے اپنے دو ساتھی وکلاء ایڈووکیٹ صلاح الدین مینگل اور ایڈووکیٹ فدا بلوچ دشتی کی جبری گمشدگی کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے ساتھیوں اور بار ممبرز کو 48 گھنٹوں کے اندر رہا نہ کیا گیا اور اغواء کاروں کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی گئی تو ان کا اگلا لائحہ عمل انتہائی شدید ہوگا۔

وکلاء نے واضح کیا ہے کہ قانون کے رکھوالے ہونے کے ناطے ان کی گمشدگی لاقانونیت کے مترادف ہے اور اس صورت حال کو کسی صورت قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا۔ 

 وکلاء تنظیموں نے کہاکہ  وہ اپنے وکلاء ساتھیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی باحفاظت رہائی اور تحفظ کے لیے ملک گیر تحریک چلائیں گے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر، کل بروز ہفتہ بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔


 


Post a Comment

Previous Post Next Post