بلوچستان قبائلی جھگڑے اور دیگر واقعات میں خاتون سمیت 5 افراد ھلاک ،دو زخمی۔ بارش سے ھلاکتوں کی تعداد 35 ہوگئی ،



خضدار کے علاقے گاج چھارومچھی میں قبائلی خونی تصادم دو افراد ھلاک ،آمدہ اطلاعات کے مطابق گاج چھاور مچھی میں خونی قبائلی تصادم اقوام ساسولی کے دوگروپوں میں لڑائی اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا،  فائرنگ کے تبادلے میں حاجی ولد محمد بخش ساسولی اور محمد رمضان ولد جمعہ خان ساسولی موقع پر ھلاک ہوئے ۔ 


دونوں قبائل تاحال مورچہ زن ہیں ،مزید جانی نقصان کا خدشہ ہے ۔


 لیویز کے مطابق خضدارلیویزفورس خونی جنگ کو روکنے کیلئے جائے وقوع کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔


ادھر چاغی چھتر میں زمین کے تنازعے پر دو گروہوں میں تصادم دو افراد زخمی ہوگئے ہسپتال ذرائع کے مطابق دالبندین کے علاقے چھتر میں دو گروہوں کے درمیان زمین کے تنازعے پر پر فائرنگ ہوئی ہے جس میں دو افراد زخمی ہوگئے زخمیوں کو دالبندین ہسپتال منتقل کردیا گیا مزید تحقیقات مقامی انتظامیہ کررہی ہے۔


ہرنائی کے علاقے اسپین تنگی کلی میں نامعلوم افراد نے ایک شخص کوزبح کردیا، لیویز کے مطابق نامعلوم افراد نے چری سے ایک شخص ولائدین ولد ملا رضا قوم ونیچی ترین کو ذبح کرکے قتل کردیا تاہم قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکیاسپین تنگی لیویز موقع پر پہنچ چکے ہے مزید تحقیقات جاری ہے




علاوہ ازیں ہرنائی سے سبی جاتے ہوئے پک اپ سیلاب میں بہہ جانے سے مرد و خاتون ہلاک ۔  تفصیلات کے مطابق ہرنائی سے براستہ سبی جانے والی پک اپ بیجی ندی میں پانی میں بہہ جانے سے ہرنائی لائیو اسٹاک کے ملازم محمد ابراھیم اور انکی زوجہ وفات پاگئی  ، نعشیں سبی کے لیے روانہ کردی گئی  ہیں ،جبکہ دیگر سوار افراد محفوظ رہے۔



اس طرح بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری، جس کے باعث انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، سینکڑوں کچے مکانات ڈھ گئے، کوئٹہ چمن شاہراہ بھی کئی جگہ سے بہہ گئی، طوفانی بارشوں کے باعث بلوچستان کے کئی اضلاع میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروسز اور بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی جبکہ بارش اور سیلاب کے باعث حادثات میں مزید 3 افراد ھلاک  ہوگئے،


 ھلاک افراد کی تعداد 33 ہوگئی۔


سمندری طوفان اسنیٰ کے اثرات بلوچستان میں نظر آنے لگے، بلوچستان کے اضلاع زیارت، قلعہ سیف اللہ، خضدار، لورالائی، جھل مگسی، سبی، جعفر آباد، نصیر آباد، لسبیلہ اور بولان میں طوفانی بارشوں کے بعد نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔


بلوچستان حکومت نے قلات، زیارت، صحبت پور، لسبیلہ، آواران، جعفرآباد، اوستہ محمد، لورالائی اور چاغی کے بعد جھل مگسی کو بھی آفت زدہ قرار دے دیا۔طوفانی بارشوں کے باعث بلوچستان کے کئی اضلاع میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروسز اور بجلی کی سپلائی معطل ہے، حکام نے بالائی علاقوں میں لیویز وائرلیس سسٹم کے ذریعے رابطوں کی کوشش کی۔


چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور زیارت میں سیلاب سے باغات اور فصلوں کونقصان پہنچا ہے، چاروں اضلاع میں کئی کلو میٹر سڑکیں، پل اور متعدد گھر ریلوں میں بہہ گئے۔


حکومتی کنٹرول روم کے مطابق قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں سینکڑوں بے گھر افراد کھلے آسمان تلے موجود ہیں، بارش سے مزید 3 افراد جان سے گئے۔


پی ڈی ایم اے کے مطابق یکم جولائی سے اب تک بارشوں سے 13 بچوں سیمت 33 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے جبکہ بارشوں کے دوران 11 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔


بارشوں سے 558 گھر مکمل منہدم اور 13 ہزار986 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، بارشوں سے ایک لاکھ 9 ہزار 903 افراد متاثر ہوئے۔صوبے میں طوفانی بارشوں سے 58 ہزار 799 ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں تباہ ہوگئیں، 


سیلابی ریلے سے 373 مویشی ہلاک ہوئے جبکہ قومی شاہراہ پر قائم 7 پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔شدید بارش کے بعد کوئٹہ چمن ریلوے لائن کا راستہ بھی بند ہوگیا، خوجک ٹنل سیلابی پانی کے ساتھ آنے والی مٹی سے بھر گئی جبکہ ضلع ہرنائی کا زمینی رابطہ کٹ گیا۔


بولان کےعلاقے میں تباہ ہونے والی گیس لائن پر پانی کی سطع کم ہونے کے بعد مرمتی کام شروع ہوگیا جبکہ کوئٹہ میں گیس کی فراہمی بحال ہوگئی۔ربی کینال میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے جبکہ سندھ بلوچستان سرحد پر لیویز چیک پوسٹ بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔



دریں اثناء قلات سب تحصیل جوہان میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی کچے مکانات گرگئے فصلیں تباہ ہوگئی واحد رابطہ سڑک بھی سیلابی ریلوں کی نظر ہوگئے۔ 


علاقہ مکین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں سب گزگ اور سب تحصیل جوہان سے آمدہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز جوہان اور دیگر علاقوں میں شدید طوفانی بارشوں سے متعدد کچے مکانات منہدم ہوگئے جبکہ شدید بارشوں سے سب تحصیل گزگ سب تحصیل جوہان کے علاقوں نرمک خیسار اناری کشتو بھینٹ یاسو بھینٹ بغڑی ، لورہاڑو کنی کوچینی شوری بھینٹ تخت دراج سارون ریگواش اور دیگر علاقوں میں کھڑی فصلیں پیاز مرچ آلو کپاس موٹ اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جس سے مقامی زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے جبکہ علاقے کا واحد زمینی راستہ بھی سیلابی ریلوں کی نظر ہوگئی جس سے ان علاقوں کا زمینی رابطہ قلات اور دیگر علاقوں سے منقطع ہو گیا ہے جس سے ان علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہیں۔



Post a Comment

Previous Post Next Post