سرکاری ڈیتھ اسکوائڈ کے سرغنہ شفیق مینگل کے سیاہ کارنامے منظر عام پر آگئے سینکڑوں لوگوں کے قاتل نکلے ،رپورٹ



بلوچستان نیشنل پارٹی کے آفیشل فیسبک پیج پر نام نہاد ملا شفیق محمد زئی کے ہاتھوں بلوچ سیاسی کارکنوں پروفیسرز دانشوروں اور دیگر دیگر ترقی پسند دانشوروں کی قتل و غارت گری اور دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں پر ایک مفصل رپورٹ  جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شفیق محمدزئی نے خضدار میں 80 سے زائد بی این پی کے کارکنوں کو شہید اور متعدد بی این پی کارکنان کو اغواء کیاہے۔ اس کے علاوہ  دیگر سیاسی کارکنوں، طالب علموں، دانشوروں، شعرا، پروفیسرز، وکلاء اور ادیبوں کی شہادت اور جبری گمشدگی میں ملوث ہے۔۔
شفیق محمدزئی کے قتل و غارت کا دائرہ کار دن بدن وسیع ہوتا جارہا ہے۔
2015 میں کراچی صفورہ گوٹھ کے علاقے میں اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا جس میں سوار 40 افراد کو بیدردی سے قتل کیا گیا جن میں خواتین بھی شامل تھے ۔اس حملے کی تفتیش کاروں نے جے آئی ٹی رپورٹس میں انکشافات کئے ہیں وہ انتہائی خوفناک ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نہ صرف صفورہ گوٹھ واقعہ سمیت مزارات پر حملوں میں ملوث افراد کا تعلق شفیق محمدزئی سے ہے اور گرفتار ملزمان نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ ٹریننگ باڈڑی میں حاصل کرتے تھے اور ان حملوں کے لئے انہیں اسلحہ و بارود بھی وڈھ باڈڑی سے فراہم کیا گیا۔ صفورہ گوٹھ حملے کے علاوہ ممتاز انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود کا قتل، کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر، سول اسپتال میں وکلاء کا قتل عام، شاہ نورانی خود کش حملوں، ہزارہ برادری پر حملوں کی تانے بانے بھی شفیق محمدزئی سے ملتے ہیں۔

سال 2014 میں ضلع خضدار کے علاقہ توتک میں شفیق محمدزئی مینگل کے کمپاونڈ سے اجتماعی قبریں برآمد ہوئی تھیں، میڈیا نے 169 لاشیں برآمدگی کا دعوئٰ کیا تھا عدالتی انکوئری کمیشن نے ان اجتماعی قبروں میں بھی شفیق محمدزئی  کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔

2014 میں وڈھ لیویز تھانے میں ایک ایف آئی آر لیویز اہلکاروں کے مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں رپورٹ کنندہ نے کہا ہے کہ شفیق محمدزئی مینگل نے مسلح افراد کے ہمراہ لیویز چیک پوسٹ (شہداء لیویز چیک پوسٹ) پر حملہ کرکے ڈیوٹی پر معمور ہمارے 8 ساتھیوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے۔

شفیق محمدزئی نے شاہ نورانی کے مزار میں دھماکہ کروایا جس میں   کم از کم 54 افراد شہید  100 سے زائد زخمی ہوئے۔۔

خضدار و گرد ونواح میں موت کا بدترین کھیل کھیلا گیا، شفیق محمدزئی  نے درندگی کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے پروفیسر عبدالرزاق زہری، ڈاکٹر داود عزیز، محمدعالم جتک سمیت درجنوں کئی افراد کو موت کی گھاٹ اتارا۔۔

بی این پی خضدار کے 80 سے زائد بی این پی کے کارکنان شفیق محمدزئی کے ہاتھوں شہید ہوئے۔۔ جن میں شہید حاجی عطاءاللہ محمدزئی، شہیدجمعہ خان رئیسانی، شہیدسلام ایڈوکیٹ، شہید اسمہ سلام، شہید ڈاکٹر صالح بلوچ, شہید عبدالقدوس گزگی, شہیدعلی اکبرموسیانی، شہید ڈاکٹر منظور میراجی، شہید لطیف شاہوانی، شہید چیف عطاء اللہ, شہید جاویدبارانزئی، شہید عبیداللہ گزگی، شہید ثناء اللہ مردوئی، شہید سعید احمد سوز، شہید بشیر مردوئی، شہید ایوب مینگل، شہید علی نواز مینگل، شہید سراج گرگناڑی، شہید منظور گرگناڑی، شہید بیبرگ بلوچ، شہید ستار ساسولی، شہید خلیل دینارزئی، شہید اللہ بخش مردوئی، شہید رضا محمد محمدزئی، شہید خان جان شاہیزئی، شہید سعید بارانزئی، شہید عبدالحی محمدحسنی، شہید وحید، شہید سلمان، شہید حافظ عبدالقادر، شہید عبدالحق بلوچ، شہید عبدالحق میراجی، شہید سفر خان شاہیزئی سمیت کئی شہداء شامل ہیں۔۔

صحافیوں کی شہادت۔
صحافی محمد خان ساسولی، صحافی عبدالحق بلوچ، حاجی وصی الدین، منیر شاکر، اعجاز مینگل، سینئر صحافی ندیم گرگناڑی کے دو جوانسال بیٹے سراج گرگناڑی، منظور گرگناڑی کو شفیق محمدزئی نے شہید کروایا۔
اس طرح کے کئی شواہد کے باوجود شفیق محمدزئی کو گرفتار کرنے اور قانوں کی گرفت میں لانے کی بجائے  بھر پور تحفظ فراہم کرنا اور موجودہ نگران وزیراعظم انوار کاکڑ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا شفیق محمدزئی جیسے قاتل کیلئے صفائی پیش کرتے ہوئے قسمیں کھانا مضحکہ خیز ہے تو معنی خیز بھی ہے۔.

Post a Comment

Previous Post Next Post