چیرمین بوہیر کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا، ریاستی اداروں کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بی ایس او پجار



کوئٹہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او پجار کے قائد مرکزی چیرمین بوہیر صالح بلوچ ، یاسر بیبگر و دیگر کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا موثر آوازوں کو دبانے کا ریاستی حربہ ہے ۔ کسی بھی سیاسی کارکن کو فورتھ شیڈیول میں ڈال کر پر امن جمہوری جدوجہد سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا یہ ریاستی اداروں کا شیوہ رہا ہے پچھلے 77 سالوں سے کے بلوچستان میں پر امن سیاسی کارکنان کا گیرا تنگ کر دیا گیا ہے تاکہ وہ ظلم جبر اور کرپشن کے خلاف انکی آواز کو دبایا جاے جس کی بی ایس او پجار شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔


انھوں  نے  کہا ہےکہ بی ایس او پجار عدم تشدد کے سیاسی فلسفے اور پُرامن جمہوری جدو جہد پر کار بند تنظیم ہے، بی ایس او پجار نے ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں ریاستی جبر بربریت کیخلاف آواز بلند کی اور کرتا رہے گا۔


حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی پر امن جمہوری جدوجہد اور آئین کے اندر رہتے ہوئے سیاسی کارکنان کے کے لیے جد وجہد کے راستے بند کرنے کا مطلب واضح ہے کہ حکمران اور ریاستی ادارے دانستہ طور پر بلوچستان کے نوجوانوں کے  جمہوری جدو جہد سے انکو تشدد کے راستے پر اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ موجودہ فورتھ شیڈیول میں پر امن سیاسی کارکنان کا نام ڈالنا ریاستی حکمرانوں اور ادروں کی احمقانھ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ میر غوث بخش بزنجو کے سیاسی و نظریاتی وارث کے طور پر ان کی عدم تشدد سیاسی حکمت عملی پر یقین رکھتے ہیں، بی ایس او پجار ایک پر امن جمہوری جدوجہد کرنے والی طلبہ تنظیم ہے جو پر امن جمہوری جدوجہد کے زریعے ائین حقوق کی تحفظ پر یقین رکھتا ہے۔


بی ایس او پجار کا واضع اور دو ٹوک موقف ہے کی فورتھ شیڈیول سمیت ریاستی حکمرانوں اور ریاستی اداروں کا کسی بھی طریقہ کا ہتھکنڈا ہمیں ہماری پر امن اور جمہوری جدوجہد سے دور نہیں کر سکتا بی ایس او پجار ہر فورم پر ریاستی حکمرانوں کی ظلم اور جبر کے خلاف اپنا آئینی جمہوری جدوجہد جاری رکھے گا بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے عدم تشدد کے فکر و فلسفہ پر کار بند رہے گی  ۔


ترجمان نے کہاہے کہ ہماری سیاسی وابستگی اور نظریاتی تعلق نیشنل پارٹی سے ہے لہذا بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین بوہیر صالح بلوچ کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا اصل میں پر امن سیاست پر بھی قدغن لگانے کا ریاستی اداروں کا ناکام حربہ ہے۔


انھوں  نے کہا ہے کہ  ریاستی اداروں اور حکمرانوں سمیت طاقت ور قوتوں کیلئے باعث شرم کی بات ہے کے پچھلے 77 سالوں سے اس ریاست کے حکمرانوں کا شیوا رہا ہے کہ لینڈ مافیاز ڈرگ مافیاز ،سمگلرز اور چور ڈاکووں کو اس ریاست کا وفادار قرار دیکر انکو نوازاگیا جیسا کہ 2018 اور 2024کے الیکشن میں نوزا گیا اور پر امن سیاسی کارکنان جو کہ جمہوریت اور جمہوری جد وجہد پر یقین رکھتے ہیں جو عدم تشدد کے پیروکار ہیں انکو غدار قرار دیکر پابند سلاسل  یا دیوار سے لگایا جاتا ہے میر غوث بخش بزنجو، نواب اکبر خان بگٹی سے لیکر آج موجودہ دور حاضر تک یہی سلسلہ۔ جاری ہے اگر اس ملک کے طاقت ور طبقوں کا مزید چلتا رہا تھا وہ دن دور نہیں کہ پچتانے کیلئے اس ملک حکمرانوں کو موقع اور وقت میسر نہیں ہوگا۔

بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان  نے بلوچستان کے موجودہ حالت کا زمدار ملک کے کرپٹ حکمرانوں اور ریاستی اداروں کو قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ  بی ایس او پجار اس ملک میں اپنی بنیادی حقوقِ کی تحفظ اور بلوچستان کی ساحل وسائلِ پر بلوچ کی حق حاکمیت تک اپنے پر امن جمہوری جد و جہد سے دستبردار نہیں ہوگا۔ بلوچ سرزمین بلوچ کی شناخت اور بلوچ کی ساحل وسائل پر بلوچ کی حق حکمیت تک اپنی فکری اور شعوری جدوجہد میں اپنا قومی کردار ادا کرتا رہے گا۔

ترجمان نے آخر میں کہا ہےکہ بی ایس او پجار غیر قانونی طور پر مرکزی چیرمین بوہیر صالح بلوچ سمیت دیگر  کے ناموں کو  فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کے خلاف قانونی اور پر امن جمہوری و سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کرے گا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post