کوئٹہ پاکستانی فورسز خفیہ اداروں کے ہاتھوں سرکاری ملازم ظہیر احمد کے اہل خانہ نے شال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر احمد بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاجی ریلی کے دوران گزشتہ دنوں 20کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا گیا جن میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں 14جولائی کو ریڈزون میں حکومت سے مذاکرات میں مظاہرین کی رہائی سی ٹی ڈی پر ایف آئی آر درج کرنے اور پندرہ روز کے اندر اندر ظہیر احمد کو بازیاب کرانے کے نکات پر اتفاق کیا گیا لیکن اس پر عملدر آمد نہیں ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی ارکان کی یقین دہانی کے بعد ہم نے پندرہ روز کے لیے اپنا احتجاج موخر کردیا لیکن ایک مہینے کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی حکام کی جانب سے کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں آئی ہے جبکہ اس دوران حکومتی کمیٹی صرف ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حکام کی جانب سے مزید ایک ہفتے کے اندر اندر ظہیر احمد بلوچ کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم سخت احتجاج کا راستہ اپنائیں گے جس میں احتجاجی دھرنوں سمیت ریلی بھی شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں سیاسی و سماجی تنظیموں سمیت عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ظہیر احمد کی بازیابی یقینی بنائیں۔