بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان گوادر میں بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر تشدد کے خلاف بلوچستان بھر میں چار روز سے احتجاجی دھرنوں شٹر ڈاؤن، شاہرائیں بند کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔جبکہ اسلام آباد میں بی وائی سی کی جانب سے ریلی نکالی گئی ، کراچی میں بی وائی سی کے کارکنان کو پریس کانفرنس سے پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان دالبندین میں گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلوں کو روکنے راجی مُچی کے شرکا پر تشدد کے خلاف دالبندین میں جاری دھرنے کے دوران پاکستانی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں 3 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ واقع کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے ۔
ادھر کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں سمیت کارکنان کو پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا ۔ گرفتار ہونے والوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما فوزیہ بلوچ سمیت سات دیگر خواتین اور مرد شامل ہیں۔
مذکورہ رہنما بلوچستان میں بلوچ راجی مچی کے حوالے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنے آئے تھے۔ انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاہے۔
ان کی گرفتاری کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وہاب بلوچ، عبد الرحمٰن شاہ میر بلوچ، ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے ان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور بازیابی کا مطالبہ کیا تاہم پریس کلب کے باہر پولیس کی نفری وہاب بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کیلے تاحال موجود ہیں ۔
علاوہ ازیں اسلام آباد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ راجی مُچی کے شرکا پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
شال سریاب روڈ جامعہ بلوچستان کے سامنے گوادر میں ہونے والے بلوچ راجی مچی کے شرکاء پر کریک ڈاؤن اور قافلوں پر تشدد کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری ہے ،دھرنے میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔دھرنے میں شریک شرکا کا کہنا ہےکہ بلوچستان میں جاری ظلم کیخلاف اور اپنی سرزمیں کی کی حفاظت اور قوم کی بقاہ کیلئے ہم سب متحد ہیں ۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اس وقت شال میں احتجاجی ریلی جاری ہے۔
اس طرح آواران میں 28 جولائی کو گوادر میں منعقدہ بلوچ راجی مچی کے شرکاء پر فورسز کے تشدد کے خلاف آواران شہر میں گزشتہ دو روز سے شٹر ڈاؤن ہڑتال برقرار ہے۔ جبکہ نوشکی احمدوال میں پھاٹک کے مقام پر مظاہرین نے مرکزی شاہراہ بلاک کر دی ہے اور ایران جانے والی دو مال بردار ٹرینوں کو بھی روک دیا ہے۔
دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر کل بارکھان ، اوتھل سمیت متعدد شہروں میں ہونے والی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور ریلی کے شرکاء سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان پر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔
بلوچ راجی مچی جلسے اور قافلوں پر تشدد کے خلاف بلوچستان بھر میں سیاسی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی مظاہرے اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔بی وائی سی کے کال پر گذشتہ روز بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح بارکھان کے شہر رکھنی میں بھی شہریوں نے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جبکہ اس دؤران شہر میں مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔اس کے علاوہ کمپین چلانے پمفلٹنگ اور وال چاکنگ کرنے کے بعد بلوچ راجی مچی کے حوالے سے سیاسی سرگرمیوں کو لسبیلہ میں روکنے کے لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی اوتھل زون کے رہنما اور کارکنان کے خلاف پولیس تھانہ اوتھل میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔
اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہناہے کہ اوتھل کے رہنما قاضی سراج الحق کو رات اوتھل پولیس گرفتار کر لیا ہے اور تاحال ان کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہے ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پُرامن ریلی نکالنا ہر باشعور فرد کا بنیادی حق ہے مگر آج اُسی کی پاداشت میں میں مختلف کارکنوں کے گھروں پر حھاپے مارے جا رہے ہیں، اور گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا ہم انتظامیہ سے فوراً اس ایف آئی آر کو ختم کرنے اور لوگوں کو بلاوجہ گرفتار کرنا بند کرنے وگرنہ اسکے خلاف شدید احتجاجی عمل اپنائینگے۔