کوئٹہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان جو کہ بلوچستان کی واحد سب سے بڑی جامعہ ہے ترقی کرنے کے بجائے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، جامعہ بلوچستان آج انتظامی اور مالی مسائل کی آماجگاہ بن چکی ہے، مالی بحران کی وجہ سے طلباء کی فیسوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ اساتذہ کی تنخواہوں کو بھی پچھلے کہی مہینوں سے بند کردیا گیا ہے۔
بساک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بطور طلباء تنظیم انہوں نے ان مسائل کے حوالے سے “اعلی تعلیمی حقوق” کے نام سے منظم آگائی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ طلباء و طالبات سمیت اساتذہ کو ایک فلیٹ فارم پر لاکر ان مسائل کے حل کی لیے عملی جدوجہد کا حصہ بنا سکیں۔
انھوں نے کہاہے کہ اس مہم میں انٹرایکٹیو سیشن، ایجوکیشنل واک، سوشل میڈیا کیمپئن سمیت پرامن احتجاج شامل ہیں۔
ترجمان بساک نے کہاہے کہ مہم کے پہلے فیز میں سکندر یونیورسٹی خضدار کی تدریسی عمل کی عدم فعالیت پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ،جبکہ دوسرے حصے میں بلوچستان یونیورسٹی کے تعلیمی، مالی اور انتظامی مسائل کے حوالے سے کل بروز 6 جون انٹرایکٹیو سیشن کا اعلان کیا گیا ہے ، جس میں اساتذہ و طلباء سمیت دیگر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ جبکہ 7 جون کو ایجوکیشنل واک کے بھی انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔