تربت جبری لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین بچے بزرگ پچھلے 15 دن سے احتجاج پر ہیں انھیں سنا جائے ۔ نصر اللہ بلوچ

 


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ لاپتہ مسلم عارف، جان محمد، میران، سمیر نثار کریم، جہانزیب فضل, ولید یوسف کے اہلخانہ نے عید کے روز فدا چوک تربت دھرنا دے کر بیٹھ گئے اسکے بعد انہوں نے اپنا دھرنا ڈپٹی کمشنر تربت کے دفتر کے سامنے منتقل کردیا جس میں لاپتہ افراد کے خواتین و بچے بھی کثیر تعداد میں شریک ہیں جو تربت کی شدید گرمی میں دن رات دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں 

انھوں نے کہاہے کہ  دھرنے کو دو ہفتے مکمل ہورہے  انکا مطالبہ ہے کہ انکے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کو حکومت یقینی بنائے اگر انکے لاپتہ افراد پر الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے انکے احتجاج کا نوٹس لیا ہے اور نہ ہی انہیں انکے لاپتہ پیاروں کے حوالے سے معلومات فراہم کی جارہی ہے جو یقینا ایک غیر جمہوری عمل ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

 نصراللہ بلوچ نے کہا ہےکہ تربت دھرنے پر بیٹھے ہوئے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے مطالبات آئینی ہیں اور یہ ریاست کی آئینی اور اخلاقی زمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو ذہنی اذیت دینے کے بجائے انکے احتجاج کا نوٹس لے اور انکے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کو یقینی بنائے اگر ان پر الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کرکے غمزادہ خاندانوں کو ذہنی کرب و اذیت سے نجات دلائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post