کوئٹہ ایف ایس سی کے امتحان دوران ماں بیٹی پر تشدد کیخلاف ،پریس کانفرنس کی گئی

 


کوئٹہ  پریس کلب میں انٹر میڈیٹ  ایف ایس سی کی طالبہ آئمہ اور اس کی والدہ نے پریس کانفرنس  کرتے ہوئے اپنے اوپر ، جناح ٹاون  گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے امتحانی حال میں ہونے والے تشدد بارے کہاکہ  ، امتحانی حال میں  پیپر شروع ہونے کا وقت سہ پہر 3 بجے تھا مگر پیر  آدھ  گھنہ لیٹ شروع ہونے کے بعد  آدھ گھنٹہ پہلے پیر چھین لیا گیا ۔ 

طالبہ نے کہاکہ  سپرنٹنڈنٹ  نے تمام طلباء کو چھوڑ کر جوکہ چیٹنگ کر رہی تھیں پیر لینے بجائے ان سے آدھ گھنٹہ قبل پیپر چھین لیا ،جس پر انھوں نے اپنی والدہ کو فون کرکے بلائی کہ وہ سپرنٹنڈنٹ سے بات کریں۔ جب انکی والدہ آئیں  سپرنٹنڈنٹ خوش اسلوبی سے بات کرنے بجائے ان کی والدہ کو حراساں  کرنا شروع کرکے ان  کے ہاتھ سے فون چھین کر توڑ نے کی کوشش کی گئی اور انھیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا،  جس کے بعد وہ اپنی ماں  کی مدد کرنے کی کوشش کی کہ وہ انھیں بچائیں۔ مگر  مذکورہ سپرنٹنڈنٹ سمیت پر   دیگر امتحانی عملہ  اور انکی چندہ طالبات رشتہ دار  انھیں بھی انکی والدہ سمیت   تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ۔

طالبہ نے کہاکہ تاہم دیگر طالبات نے انھیں مزید تشدد سے بچانے کیلے کود پڑے اور انھیں چھڑالیا۔ مگر سپرنٹنڈنٹ نے انھیں ایک کمرے  میں بند کردیا اور دیگر طالبات کو دھمکی دی کہ اگر کسی طالبہ نے ماں بیٹی کی حق میں گواہی دی ، تو وہ ان کے پیپر نہیں لیں گے انھیں رسٹیکیٹ کیاجائے گا ۔ 

جس کے بعد طالبات ڈر گئیں اور وہ ہماری خلاف گواہی دینی لگیں۔ 

پریس کانفرنس دوران آئمہ کی والدہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلوچستان بورڈ انھیں انصاف دلانے کے بجائے  انھیں بلیک میل ذریعے خاموش کرواکر عملہ سے یہ کہتے ہیں کہ وہ عملہ سے معافی مانگ کر اپنی بچی کی مستقبل کو بچائیں تو وہ ایسا ہر گز ہونے نہیں دیں گی ۔ کیوں کہ زیادتی ان کے ساتھ ہوئی  ہے ان پر ہاتھ اٹھاکر انھیں یرغمال بنایاگیا ہے۔  ان سے معافی مانگی جائے ۔ 

انھوں نے اپیل کی ہے کہ انسان دوست قوتیں ان کے ساتھ ملکر بوسیدہ اور سڑے ہوئے عامرانہ سسٹم کو زمین بوس کرنے کیلے ان کی آواز بنیں ۔



Post a Comment

Previous Post Next Post