گوادر میں باڑ لگانا مقامی آبادی کو قید کرنا ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ

 


شال بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماﺅں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کا نعرہ لگانے والوں نے بلوچستان کو پسماندگی کے سوا کچھ نہیں دیا، لفاظیت کی چھتری کے نیچے سے نکل کر قومی مسائل پر عملی جدوجہد کرنا ہوگی۔ یہ بات بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، ڈاکٹر منظور بلوچ، واحد بلوچ، صبغت عبدالحق بلوچ اور بیبرگ زہری نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے ،

کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن اور لوگوں سے ان کے بولنے کی آزاد ی کو چھیننے کیلئے شال پریس کلب میں ہونے والی کانفرنس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔  جس کی مذمت کرتے ہیں کانفرنس کا مقصد بلوچستان کے مسائل پر ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ گوادر میں فنسنگ کے اثرات بلوچستان اور بلوچ سماج پر پڑیں گے، ہمیں لفاظیت کی چھتری کے نیچے سے نکل کر بلوچستان کے اجتماعی قومی مسائل پر عملی جدوجہد کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل ہماری آئندہ نسلوںکے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں جنہیں بے دریغ لوٹ کر فروخت کیا جارہا ہے، قوم کو ساحل وسائل، حق خودارایت کے نام پر ورغلانے والی سیاسی جماعتیں آج کہاں کھڑی ہیں، انہیں جواب دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کا نعرہ لگانے والوں نے بلوچستان کو پسماندگی کے سوا کچھ نہیں دیا، بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات، قدرتی گیس اور ساحل کے سودے کے بدلے بلوچستان کے لوگوں کو کچھ نہیں دیا گیا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ گوادر میں باڑ لگانا ملٹرائزیشن ہے جسے وہاں کے عوام نے مسترد کردیا ہے، آپ یہ کیسے کرسکتے ہیں کہ مقامی آبادی کو باڑ لگا کر قید کردیں۔ مشکے جانے کیلئے آپ کو ویزہ لینا پڑتا ہے اور ٹھپہ لگوانا پڑتا ہے۔ مقامی آبادی کو کیمپوں میں بلا کر صبح سے شام تک ان سے زبردستی محنت مزدوری کروائی جاتی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post