لاڑکانہ، ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف احتجاج دوران سسئی سمیت متعدد کارکنان گرفتار، واقع خلاف سندھ بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع



سندھ  لاڑکانہ میں ہدایت لوہار کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے پر پولیس کی اٹھی چارج کیا ،سسئی لوہار سمیت متعدد گرفتار ۔ سسئی لوہار کی قیادت میں خواتین   کی جانب سے ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف اور اپنے  حقوق  و  مطالبات کے حق میں پر امن ریلی نکال کر پریس کلب کے سامنے مظاہر ہ کرنے پر سندھ پولیس نے دھاوا بول دیا۔  جس کے بعد ناری جمہوری محاذ رہنما کامریڈ فوزیہ سینگار،سسئی ، سورٹھ لوہار ، پی آر ایس ایف کے امجد سندھی سمیت پیشتر کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراﺅ کیا گیا اور گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے شدید نعرہ بازی کی گئی۔

اطلاع کے مطابق وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ ، سندھ سجاگی فورم اور جیئے سندھ کی جماعتوں کی جانب سے شہید استاد ہدایت لوہار کے ریاستی قتل کے خلاف ریلی نکالی گئی ۔ جس کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار ، سارنگ لوہار، سسئی لوہار ، سارنگ جویو، سہنی جویو اور قومی کارکنان نے کی۔ 

ریلی لاڑکانہ کے شاہ بخاری اسٹاپ سے پریس کلب کی جانب روانہ ہوئی تو راستے میں پولیس کی بھاری نفری نے اپنی پولیس موبائلوں اور بکتربند گاڑیوں کے ساتھ ریلی کا راستہ روک دیا۔ جس پر احتجاج میں شریک کارکنوں نے مزاحمت کرکے راستا بنایا اور ریلی کو آگے پریس کلب کی جانب لیکر دھرنا دیا گیا۔ 

دھرنے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار ، سسئی لوہار ، سندھ سجاگی فورم کے رہنما سارنگ جویو ، سہنی جویو اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز سندھ اور بلوچستان میں سندھیوں اور بلوچوں کی پرامن سیاسی اور حقوقِ آزادی کی تحریک کو کچل کردینا چاہتی ہے اور اسی لیئے ہی سندھی اور بلوچ کی نسل کشی کر رہی ہے۔ 

سندھ اور بلوچستان سے اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں آزادی پسند قومپرست کارکنان پاکستانی فوجی ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتا کرکے ان کے فوجی چھاونیوں کے ٹارچر سیلوں میں انسانیت سوز اذیتیں بھگت رہے ہیں۔

سندھی اور بلوچ کی نسل کشی کے اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر پاکستانی ایجنسیوں نے 16  فروری 2024ع کو ایک استاد اور سندھ کے سینیئر سیاسی قومپرست رہنما ہدایت لوہار کو ٹارگیٹ کرکے قتل کردیا ہے۔

 شہید ہدایت لوہار کے ریاستی قتل اور سندھ بھر میں ایک طویل مدت سے جاری پاکستانی ریاست کے مظالم کے خلاف آج ہم یہ احتجاج کرکے اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن ، ریڈ کراس سمیت دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کو اپیل کرنے آئے ہیں کہ ہمارے اوپر پاکستانی ریاست کے جاری ظلم اور جبر کا وہ نوٹیس لیں اور ساری دنیا میں ہمارا آواز اٹھائیں ۔ کیونکہ ہمیں پاکستانی ریاست کی عدالتوں اور اداروں سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔  احتجاج کے آخر میں سورٹھ لوہار نے اقوامِ متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشل سمیت تمام عالمی اداروں کو دعوت کی کہ ان کی کمیشنز آکر سندھ اور بلوچستان میں سندھیوں اور بلوچوں کے قتلِ عام، جبری گمشدگیوں اور ریاستی ظلم کی آزادانہ جانچ کریں ۔

سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہماری یہ تحریک تب تک جاری رہے کہ جب تک پاکستانی ریاست کا یہ ظلم اور جبر سندھی اور بلوچ قوم پر جاری رہے گا۔ سندھ اور بلوچستان پاکستان سے اپنی بیزاری کا اعلان کرتے ہیں اور اپنی بنیادی حقِ آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ہمارا اگلا مارچ کراچی میں ہوگا۔ جہاں پر ہم ساری دنیا کے سفارتخانوں اور عالمی میڈیا کے سامنے اپنا کیس رکھیں۔



بعد ازاں  احتجاج کے اختتام پر لاڑکانہ پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج ، شیلنگ اور فائرنگ شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں سارنگ جویو سمیت متعدد کارکنان  زخمی ہوگئے۔ جس کے بعد میں لاڑکانہ پولیس نے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار، سسئی لوہار ، ان کے بھائیوں سنگھار لوہار ، سارنگ لوہار اور امجد چنا سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرکے لاڑکانہ تھانہ  لے گئے ۔

دوسری جانب سورٹھ اور سسئی کی گرفتاری کے خلاف سندھ بھر میں جسقم سمیت تمام قومپرست جماعتوں کے کارکنان روڈوں پر احتجاج کرنے کے لیئے نکل آئے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post