بلوچ نیشنل موومنٹ بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان واضح طور پر بلوچستان میں عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔ شہدا کے لاشوں کو تکریم سے محروم کرکے ان کے ورثا سے ناجائز، غیرقانونی، غیرانسانی اور عالمی اقداربالخصوص جنیوا کنونشز کے برخلاف شرائط اور حلف ناموں پر دستخط لے کر ان کی وقار مجروح کی جارہی ہے۔ یہ عمل نہایت توہین آمیز، شرمناک اور عالمی قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم پوری دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان میں قومی آزادی کی ایک تحریک چل رہی ہے۔ یہ تحریک کثیرالجہتی ہے۔ ان جہات میں سے ایک مسلح جدوجہد ہے۔ مسلح جدوجہد دنیا بھر کے انقلابی و آزادی کے تحریکوں کا حصہ رہا ہے۔ ان جنگوں کی تاریخ ہی بیشتر دنیا کے موجودہ نقشے کا ضامن ہے۔ بلوچ صدیوں سے اپنی وطن ، قومی بقا، قومی تشخص کے حفاظت کے لئے جدوجہدکرتے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے قیام کے سات مہینے بعد ایک آزاد و خودمختار بلوچستان پر بندوق کے نوک پرقبضہ کیا ہے۔ بلوچ قوم نے بھی روزاول سے پاکستان کے قبضے کوتسلیم نہیں کیا اور تحریک آزادی کا اعلان کر دیا۔ یہاں سے پاکستان کے خلاف ایک مسلح جدوجہد شروع ہوئی۔ پہلا مسلح جدوجہد آغاعبدالکریم خان کی سربراہی میں ہوا۔ اس کے بعد جدوجہد کے مختلف ادوار گزرے ہیں جن میں موجودہ صدی کے آغاز سے شروع ہونے والا تحریک سرفہرست ہے جو چوبیس سالوں سے جاری ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج انسانی اقدار اور عالمی قوانین سے عاری ہے۔ نہتے لوگوں کو گرفتار کرکے اذیت رسانی سے قتل کرنا، سینکڑوں کی تعداد میں فوج کے ہاتھوں گرفتار (جبری لاپتہ) لوگوں کوقتل کرکے اجتماعی قبروں میں دفن کرنا، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی جبری فوجی ٹارچرسیلوں میں لاپتہ رکھنا، گاؤں کے گاؤں نذرآتش کرنا پاکستانی فوج کے معمول بن چکے ہیں۔ اس کے ساتھ مسلح محاذ میں برسرپیکار آزادی پسند جنگی سپاہیوں کی نعشوں کی توہین کرنا، انہیں گاڑیوں کے پیچھے باندھ کر گھسیٹنا، نعش ورثاکے حوالے نہ کرنا، ٹریکٹرکے ذریعے کھڈہ کھود کرغیرانسانی طریقے سے ڈمپ کرنا اور شہدا کے قبروں کی توہین کرنا پاکستانی فوج کا خاص وطیرہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ چند مہینوں سے محاذ میں پاکستان فوج نے مارے جانے والے بلوچ آزادی پسندوں کی نعشیں وصول کرنے والے ورثا سے توہین آمیز سلوک کرکے ان سے غیرانسانی ، جنیوا کنونشز کے صریحا خلاف جبری حلف نامہ پر دستخط لینے کا شرمناک عمل شروع کیا ہے۔ یہ جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے جو محاذِ جنگ میں مارے جانے والوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ باعزت سلوک کا حکم دیتی ہے۔ جنیوا کنونشن کا آرٹیکل 15 مسلح تنازعات کے دوران مارے جانے والوں کی وابستگی یا حیثیت سے قطع نظر، ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ سلوک کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے لیکن پاکستانی ریاست شہید آزادی پسندوں کے اہل خانہ کو اذیت دینے اور ہراساں کرنے کے علاوہ غیرانسانی شرائط پر جبری حلف لے کر نہ صرف انسانی وقار کے تقدس کو پامال کر رہی ہے بلکہ جنیوا کنونشز کی واضح خلاف کررہی ہے۔
ڈاکٹرنسیم بلوچ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی کررہا ہے بلکہ مسلح تنازعات کے دوران جنگجوؤں، جنگی قیدیوں کے ساتھ سلوک ، عام شہریوں کا تحفظ، منتشر خاندانوں کے دوبارہ اتحاد، خاندانی زندگی کا احترام، بچوں کی حفاظت، اجتماعی سزا و تعزیرات کی ممانعت جیسے معاملات پرجنیوا کنونشنز کے مختلف شقوں کی واضح خلاف کررہا ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ بلوچستان میں جاری جنگی جرائم کی سنگین خلاف ورزی پر پاکستان کو جوابدہ بنائے تاکہ انسانی شرف کی توہین کا سلسلہ رک جائے۔