اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلباء کی بازیابی کیلے ، لاپتہ کرنے والے اداروں کے سربراہاں پر مشتمل کمیٹی قائم کردی

 پاکستانی فورسز اور ایجنسیوں کے ہاتھوں  جبری لاپتہ افراد بلوچ طلباء کی بازیابی کیلئے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں نگران پاکستانی وزیر اعظم کو پیش ہونا تھا مگر وہ اس دفعہ بھی عدالت میں پیش نہ ہو سکے -


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دی - عدالتی فیصلے کے مطابق ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، اس مشرکہ کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی بی شامل ہیں -

عدالت نے کمیٹی کو حکم دیا کہ وہ بلوچ لاپتہ طلباء اور نئے لاپتہ طلباء کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کریں گے -

کمیٹی لاپتہ افراد سے متعلق حکام سے معلومات لیکر عدالت میں پیش کریں گے -

آپ بھی جانتے ہیں اس وقت پاکستان کے مقبوضہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ریاستی فورسز اور ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہیں جن میں سینکڑوں کی تعداد میں طلباء اور نوجوان شامل ہیں جن میں سے کچھ طلباء کو اسلام آباد اور پنجاب کے تعلیمی اداروں سے اٹھا کر جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے -

اس سے پہلے بھی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے متعدد کمیٹیز اور کمیشن تشکیل دیے گئے ہیں، ان کمیٹیوں اور کمیشن کے حوالے سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، حالیہ کمیٹی جن تین  اداروں کے سربراہان کی زیر نگرانی بنائی گئی ہے، بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین انہی اداروں پہ الزام لگاتے ہیں کہ انکے پیاروں کو انہی اداروں کے اہلکاروں نے اٹھا کر جبری لاپتہ کیا ہے، جب کورٹس قاتل کو ہی منصف قرار دیتے ہیں تو انصاف کہاں سے ملے گا؟

Post a Comment

Previous Post Next Post