بلوچستان کے قوم پرست جلاوطن رہنما سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی وحید بلوچ نے حالیہ نام نہاد انتخابات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ
پاکستانی فوج کی بلوچستان میں بیلٹ اور بیلٹ باکس پر کامیاب فتح یابی اور خلائی مخلوق کی ان حلقوں میں لینڈنگ کے باوجود بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اپنے اپنے ایک دو حلقوں میں ردوبدل اور شکست کا رونا رو رہے ہیں۔ اور آرزومند ہیں کے ان کے ان حلقوں میں فوجی کاروائی کو واپس کی جائے۔
انھوں نے کہاہے کہ اب بھی ان کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ پورے بلوچستان میں بیلٹ بکس کو جسطرح اغوا اور لاپتہ کرکے ہر حلقے میں خلائی مخلوق سے خالی جگہ پُر کی گئی ہے وہ اجتماعی ذمہ داریوں ہیں شامل ہوتی ہے کہ پورے بلوچستان میں عسکری الیکشن کو مسترد کیا جائے۔ وگرنہ جن جن کی متنازعہ سیٹیں دوبارہ گنتی کرکے دے دی جائیں گی۔ باقی جائیں بھاڑ میں کے مصداق ہر جماعت اپنی اپنی راہ لے گا اور پھر چند عنایت کردہ سیٹوں کے نتیجے میں بلوچستان خوشحالی اور امن کے ایک اور نئے دور میں شامل ہوگا۔
جلاوطن رہنما کا کہنا ہے کہ جبتکہ پاکستانی فوج کی سہولتکاری ہوتی رہے گی۔ اجتماعی مفادات سے منہ موڑا جائے گا۔ عوام کی مشکلات اور لاپتہ انسانوں کے المیے کو نظرانداز کیا جائے گا۔ بلوچستان کی سیاسی پارٹیاں نہ صرف ان خلائی مخلوق کی زد میں رہیں گے بلکہ دھیرے دھیرے ان کی اہمیت اور حیثیت کو گھٹا کر ایسے مقام پر لایا جائے گا جہاں ہونے اور نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جس کی ابتدا موجودہ الیکشن سے کی گئی ہے۔ جہاں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی متبادل کے طور پر متعارف کی گئیں۔ اس دفعہ تو بلوچ پارٹیوں کے سربراہان کو تو کسی نہ کسی طور بخشا گیا لیکن اگلے الیکشن میں ان کو بھی پشتوں قوم پرست جماعتوں اور ان کی سربراہان کی طرح عوامی حمایت سے محروم کرکے بلوچ قوم پرست سیاست پر کاری ضرب لگائی جائے گی۔ پشتونخواہ میں عوامی نیشنل پارٹی کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ ریاست اور ریاستی اداروں پر تکیہ کرنے کے نتیجے اور اپنی عوامی اور قومی سیاست سے منہ موڑنے کے نتیجے میں نہ الیکشن لڑ سکتے ہیں نہ تحریک چلا سکتے ہیں اور نہ عوام کا اعتماد حاصل ہے۔
سابق اسپیکر نے کہاہے کہ اب بھی وقت ہے بلوچستان کے اصل مسائل، مشکلات، المیوں اور اپنی زمین پر اپنے اختیار کی سیاست کی جانب رخ کرکے عوام دوستی کو اپنایا جائے۔ تو خیر کی کوئی صورت نکل آئے۔ ورنہ جو سیاست آپ کر رہے ہیں اس کی صورت دن بدن واضح ہوتی جارہی ہے اور عوام سے دوری بڑھ رہی ہے۔ اور ریاست اور ریاستی ادارے بھی پرے دھکیل کر کائی میں گرانے چکر میں ہیں۔
مفت مشورہ ہے عمل کرنا نہ کرنا آپ لوگوں کا صوابدید ہے۔