قلات پندران کے مقام پر پاکستانی فورسز نے جعلی مقابلے میں چار افراد کو قتل کردیا۔تفصیلات کے مطابق قلات پندران چیڑ کمب کے مقام پر رات گئے ذرائع نے خبر دی ہے کہ پاکستانی وحشی فورسز نے جعلی مقابلے میں 4 افراد کو قتل کردیا ہے۔ تاہم انکے بارے مکمل معلومات نہیں مل سکے ہیں نہی ان کے نام سامنے آئے ہیں کہ آیا وہ جبری لاپتہ افراد ہیں ،یا انھیں ٹارگٹ کرکے قتل کردیا گیا ہے ۔
آپ کو علم ہے گذشتہ دو ماہ دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تربت میں بالاچ بلوچ نامی نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف تربت میں دھرنا دے دیا ، جو بعد میں تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کی شکل میں جا پہنچے، جہاں اسلام آباد پولیس نے لانگ مارچ کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت سینکڑوں طلباء اور لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین حضرات کو حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایا تین دن بعد عدالتی حکم پر انھیں رہا کیاگیا جس کے بعد انھوں نے اسلام آباد پریس کلب سامنے دھرنا دے دیا ۔ بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی دو ماہ کے بعد دھرنا ختم کرکے بعد ازاں شال پہنچے جہاں تاریخ کا بڑا اجتماع لالا غلام محمد اسٹیڈیم میں منعقد ہوا ۔ تاکہ بلوچ نسل کشی کو روکا جاسکے ،مگر قابض ریاست کے کانوں پر جوں نہیں رینگی یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
علاوہ ازیں خاران سے
اطلاعات ہیں 6 فروری کو خاران میں ایف سی نے اسد اللہ ولد نظر محمد نامی شخص کو کیمپ بلایا اور وہاں سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف سی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد سے اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے جسکی وجہ سے اسد اللہ کے لواحقین سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
لواحقین نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے انکی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے۔